کیا ’’طلاق دے دوں گا‘‘ سے طلاق ہوجاتی ہے؟ دو دفعہ بولا ہے، کیا ’’ٹانگ توڑدوں گایہ، اس سے میری جان چھڑادو‘‘ کہنے سے طلاق ہوجاتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کہ ”طلاق دے دوں گا“ یہ طلاق کی دھمکی اور وعدہ ہے، اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اسی طرح ”ٹانگ توڑ دوں گا“ اور ”میری جان چھڑادو“ کہنے سے بھی طلاق واقع نہیں ہوتی۔البتہ اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"فِي الْمُحِيطِ: لَوْقَال بِالْعَرَبِيَّةِ: أُطَلِّقُ، لَايَكُون طَلَاقًا إلَّا إذَا غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ لِلْحَال؛ فَيَكُون طَلَاقًا". (1/384، الفصل السابع فی الطلاق بالالفاظ الفارسیہ، ط: رشیدیہ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201255
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن