اگر کوئی شخص گھر میں وضو کرتا ہے اور پاؤں نہیں دھوتا، پاؤں وہ مسجد جاکردھوتا ہے. اور مسجد اس کے گھر سے 30 قدم کی دوری پر ہے، تو کیا اُس کا وضو ہوجاۓگا؟
صورتِ مسئولہ میں پاؤں کے علاوہ اعضاءِ وضو گھر پر دھونے کے بعد مسجد جاکر پاؤں دھونے سے وضو ہوجائے گا، (اگر درمیان میں کوئی ناقضِ وضو پیش نہ آئے)، لیکن اس کا معمول بنالینا مکروہ ہوگا؛ کیوں کہ وضو کی سنتوں میں سے ہے کہ وضو کے اعضاء کو پے در پے دھویا جائے (یعنی ایک عضو کے خشک ہونے سے پہلے دوسرا دھونا)؛ لہٰذا پاؤں دھونے سمیت وضو مکمل کرکے مسجد جائے، پھر اگر راستے میں پاؤں پر کوئی ناپاکی نہ لگے تو راستے کی مٹی اور غبار وغیرہ لگنے سے پاکی میں کوئی فرق نہیں آئے گا، البتہ راستے میں کوئی ناپاکی لگ جائے (یا غبار لگنے کے بعد دوبارہ دھونا چاہے) تو مسجد جاکر صرف پاؤں دوبارہ دھولے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 122):
"(والولاء) بكسر الواو: غسل المتأخر أو مسحه قبل جفاف الأول بلا عذر حتى لو فني ماؤه فمضى لطلبه لا بأس به". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200435
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن