بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضوکے دوران باتیں کرنا


سوال

وضو کے دوران گفتگو کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا وضومیں نماز کی طرح بات کرنا ممنوع ہے؟ خاص طور پر اگر کوئی سلام کرے تو کیا دورانِ وضو اس کے سلام کا جواب دے سکتے ہیں کہ نہیں؟

جواب

وضو  کے دوران دنیاوی باتیں کرنا مکروہ ہے، اور مکروہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وضو کے دوران پڑھنے کے لیے مختلف اذکار منقول ہیں، وضو کے دوران انہیں پڑھنا چاہیے۔ دورانِ وضو ضرورت کی بات کرنے میں کراہت بھی نہیں ہے، اسی طرح بلاضرورت دنیاوی باتیں کرنا بھی نماز کی طرح منع نہیں ہے۔ 

اگر کوئی سلام کرے تو وضو کے دوران اس کے سلام کا جواب دینا جائز ہے، واجب نہیں ہے، یعنی چاہے تو جواب دے اور چاہے تو وضو کے ماثور اذکار پڑھتارہے۔

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  انہیں چھوڑ دو،  میں نے جب انہیں پہنا تھا اس وقت میں وضو سے تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کر لیا ۔ (بخاری #٢٠٦ ، مسلم #٤٠٨ ، ابو داؤد #١٥٠ )
معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے جب کلام کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو مکمل نہیں ہوا تھا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح بعد میں کیا؛  لہٰذا ثابت ہوا کہ دورانِ وضو ضرورت کی بات کرنے میں حرج نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں