بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ورثاء کا قرض داروں کا قرض ادا نہ کرنا


سوال

 میں نے اپنے ایک رشتہ دار کو حج کی فیس اور اخراجات کے لیے کچھ رقم قرض دی اور حج سے واپسی پر ان کا قرض واپسی کرنے کا ٹائم تھا اس دوران ان کا ایک حادثہ میں انتقال ہو گیا، اب ان کے اہلِ خانہ ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں، اس سلسلہ میں میری راہ نمائی فرمائیں جب کہ وہ لوگ صاحبِ جائے داد  ہیں، اور مرحوم کے کاروبار کی آمدن سے اچھا گزر بسر کر رہے ہیں؟

جواب

اگر آپ نے واقعی اپنے رشتہ دار کو قرض دیا تھا، اور اب ان کا انتقال ہوگیا ہے تو مرحوم کے کل  ترکہ میں سے ان کی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ان کے کل ترکہ سے ان کا قرض ادا کیا جائے گا، اور ورثاء پر یہ ادائیگی کرنا لازم ہے، ٹال مٹول کرکے وہ گناہ گار ہوں گے،   مرحوم کی تجہیز وتکفین کے اخراجات ، قرض کی ادائیگی اور ایک تہائی مال سے وصیت (بشرط یہ وصیت کی ہو) پوری کرنے کے باقی مال ورثاء کا حق ہوتا ہے، لہذا ورثاء پر لازم ہے کہ فی الفور مرحوم کا قرض ادا کریں، ورنہ آخرت میں جواب دہی کرنی ہوگی۔حدیثِ مبارک  میں ہے:

"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: مطل الغني ظلم". (مشکاۃ  المصابیح، 1/251، باب الافلاس والانظار، ط: قدیمی)

         ترجمہ:رسول  کریم ﷺ نے فرمایا: صاحبِ استطاعت کا  (ادائیگیِ قرض میں) تاخیر کرنا ظلم ہے۔ (مظاہر حق، 3/126، ط: دارالاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں