بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت معاف کرنے کے بعد بھائی بہن کو حصہ دے


سوال

وراثت کی تقسیم کے لیے کیا کوئی مدت ہے کہ کتنے عرصے تک تقسیم کر دینی چاہیے؟

سوال2۔ وراثت معاف کردینے کے بعد اگر دو بھائیوں میں سے ایک بھائی حصہ دے  تو کیا لے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

1۔ جلد سے جلد مرحوم کا ترکہ اس کی شرعی ورثاء میں تقسیم کردینا چاہیئے،  تقسیم میں تاخیر نہیں کرنی چاہیئ۔اگر کوئی وارث مطالبہ کرے تو اس کاحصہ دینا واجب ہے۔

2۔ مرحوم کے ترکہ   منقولہ و غیر منقولہ کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کا اپنے شرعی حصہ سے بلا عوض دست بردار ہوجانا شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ ترکہ تقسیم ہوجائےتو پھر ہر ایک وارث اپنے حصے پر قبضہ کرنے  کے بعد اپنا حصہ کسی  کو دینا چاہے  یا کسی کے حق میں دست بردار ہوجائے تو یہ شرعاً جائز اور  معتبر ہے۔

اسی طرح کوئی وارث ترکہ میں سے کوئی چیز لے کر (خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو)  صلح کرلے اور ترکہ میں سے اپنے باقی حصہ سے دست بردار ہوجائے تو یہ بھی درست ہے، اسے اصطلاح میں " تخارج" کہتے ہیں۔

ان دونوں صورتوں میں پھر ایسے شخص کا اس ترکہ میں حق باقی نہ رہے گا۔ لہذا  صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ بہنیں تقسیم سے پہلے اپنے حصہ سے دست بردار ہوئی تھیں، تو ان کا دست بردار ہونا شرعا معتبر نہ ہوگا، جس کی وجہ سے بھائی پابند ہوں گے کہ وہ  بہنوں کو ان کا شرعی حصہ مکمل ادا کریں، البتہ اگر تقسیم کے بعد حصہ وصول کرنے کے بعد اپنے حصہ سے دست بردار ہوئی ہوں تو اس صورت میں ان کا دست بردار ہونا معتبر ہوگا، جس کی وجہ سے  وہ  میراث میں سے اپنے حصہ کے مطالبہ کی حقدار نہ ہوں گی، تاہم اگر بھائیوں میں سے کوئی ایک  اپنی خوشی سے دل جوئی کے لیے بہنوں  کو کچھ رقم مزید  دینا چاہتا ہو،  تو  اس دینے اور وصول کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔

" تکملۃ رد المحتار علی الدر المختار" میں ہے:

" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط". (ج: 7/ص:505 / کتاب الدعوی، ط :سعید)

"الأشباہ والنظائر" لابن نجیم  میں ہے:

  "لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَايَبْطُلُ بِالتَّرْك". (ص:309- ما یقبل الإسقاط من الحقوق وما لایقبله، ط:قدیمی)۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں