بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی نماز میں دو رکعت پر سلام پھیرنا


سوال

و تر دو رکعت اور بعد میں ایک رکعت پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

وتر کی نماز تین  رکعت ایک سلام کے ساتھ مشروع ہے، لہٰذا وتر کی نماز میں دو رکعت پر سلام پھیر کر پھر مزید ایک رکعت الگ سے پڑھنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی وتر کی نماز کو یوں پڑھے گا تو اس کی وتر کی نماز ادا نہیں ہوگی۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم (1/ 446)

'' عن عائشة قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يسلم في الركعتين الأوليين من الوتر»''۔

هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه «وله شواهد، فمنها» :

''عن عائشة، قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاث لا يسلم إلا في آخرهن»''۔ وهذا وتر أمير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه «وعنه أخذه أهل المدينة»''۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 5)

''(وهو ثلاث ركعات بتسليمة) كالمغرب''۔

الفتاوى الهندية (1/ 111)

''والوتر ثلاث ركعات لا يفصل بينهن بسلام، كذا في الهداية''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں