بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں دعائے قنوت بھول جانے کا کیا حکم ہے؟


سوال

وتر میں دعائے قنوت بھول جانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص وتر کی تیسری رکعت میں دعاءِ قنوت پڑھنا بھول جائے  اور رکوع میں جانے کے بعد یاد آیا  تو ایسی صورت میں مصلی پر نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرنا لازم ہو گا اور سجدہ سہو  کر لینے سے اس کی نماز درست ہو جائے گی، رکوع میں جانے کے بعد  قنوت کے لیے دوبارہ نہیں لوٹنا چاہیے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 461):
"لو تذكر القنوت في الركوع فإنه لايعود ولايقنت فيه لفوات محله ولو عاد وقنت لم يرتفض ركوعه؛ لأن القنوت لايقع فرضًا فلايرتفض به الفرض ويسجد للسهو على كل حال ليترك الواجب أو تأخيره".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200705

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں