بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی زندگی میں مکان کی مرمت میں خرچ رقم کا حکم


سوال

میرے والد محترم کا انتقال نومبر 2018 میں ہوا ہے، والد مرحوم کی ملکیت میں  ایک گھر ہے۔ میرے والد کے پس ماندگان میں پانچ بیٹے ،دو بیٹیاں ،ایک بھائی اور چار بہنیں (ایک غیر شادی شدہ) ہیں۔

1- گھر کی تقسیم ورثا میں  کیسے ہو گی؟ 

 2- والد محترم کی زندگی میں اگر کوئی  بھائی یا بیٹا گھر کی مرمت کے لیے اخراجات کا دعوے دار ہے تو اس کے با رے میں کیاحکم ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں والد مرحوم کے کل ترکہ کو 12 حصوں میں تقسیم کیاجائے گا ، جس میں سےہر ایک بیٹے کو 2،2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ یعنی مثلاً 100 روپے میں سے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 16/66 روپے، اور ہر ایک بیٹی کو 8/33 روپے ملیں گے۔ مرحوم کی اولاد کی موجودگی میں مرحوم کے بہن بھائی  میراث کے حق دار نہیں ہوں گے۔

والد کی زندگی میں ان کے مکان میں مرمت کروانے والا اگر اس بات کا دعوے دار ہو کہ اس نے والد مرحوم کی اجازت سے مرمت کروائی تھی اور اس کے پاس اس دعویٰ پر گواہ بھی موجود ہوں یا باقی ورثاء اس بات کو تسلیم کرتے ہوں تو اس صورت میں ترکہ کی تقسیم سے پہلے مرمت میں خرچ ہونے والی رقم نکالی جائے گا۔

اور اگر باقی ورثاء اس  وارث کی بات کو تسلیم نہ کرتے ہوں اور مذکورہ شخص کے پاس اپنے دعویٰ پرگواہ بھی نہ ہوں یا مذکورہ شخص نے مرمت پر رقم والد کے کہنے پر بطورِ تعاون یا بغیر کسی صراحت کے لگائی تھی تو اس صورت میں یہ احسان وتبرع شمار کیاجائے گا۔اور مذکورہ رقم کے مطالبے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں