بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین یا اعزّہ کی قبر پر جاکر اپنے دل کی باتیں کرنا


سوال

کیا ہمارے کسی عزیر یا والدین کی قبر پر ان کو اپنے یا گھر والوں کا حال اور کسی بھی بات کرنے کا دل کرے تو کیا ہم قبر پر جاکر کرسکتے ہیں، یا کن باتوں کو کرنے سے منع کیا گیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اپنے والدین یا اعزہ کی قبر پر جاکر ان  کو سلام کرنے  اور  ان کے لیے ایصالِ ثواب کرنے سے ان کو فائدہ  پہنچتا ہے، اور اس سے وہ خوش بھی ہوتے ہیں اور وہ سلام کا جواب بھی دیتے ہیں، اور زیارت کے لیے آنے والے کو اگر وہ دنیا میں پہچانتے ہوں تو  قبر پر آنے پر بھی اس کو پہچانتے ہیں، اور انسیت حاصل کرتے ہیں،  اس لیے اپنے اعزّہ کی قبر  اور قبرستان میں جہاں عبرت اور آخرت کی یاد تازہ کرنے کے لیے جانا چاہیے، اسی طرح ان کے ایصالِ ثواب اور رشتہ داری کا حق ادا کرنے کے لیے بھی جانا چاہیے، اور اصل یہ ہے کہ وہاں جاکر وہ کام کرے جس سے میت کو فائدہ پہنچے،  زیادہ سے زیادہ ان کے لیے ایصالِ ثواب کرے، ان کے لیے دعا  کرے۔

 باقی اگر ایصالِ ثواب کے ساتھ  اپنا غم ہلکا کرنے کے  مقصد سے اپنے دل کی باتیں وہاں کرے تو اس سے میت کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے، البتہ کہنے والا اگر اس سے اپنا غم ہلکا کررہا ہو اور میت سے اس کا مداوا کرنے اور ان مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ نہ کررہا ہو تو اس کی ممانعت نہیں ہے۔

حاصل یہ ہے یہ فعل اپنا دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے ہو ، اپنے غم کے مداوا کے لیے نہ ہو، اس لیے کہ مردے کسی کے مسائل حل نہیں کرسکتے۔

شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 201):
" 1- أخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي كتاب الْقُبُور عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا قَالَت: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا من رجل يزور قبر أَخِيه وَيجْلس عِنْده إِلَّا إستأنس ورد عَلَيْهِ حَتَّى يقوم.
2 - وَأخرج أَيْضًا وَالْبَيْهَقِيّ فِي الشّعب عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ قَالَ: إِذا مر الرجل بِقَبْر يعرفهُ فَسلم عَلَيْهِ، رد عَلَيْهِ السَّلَام وعرفه، وَإِذا مر بِقَبْر لَايعرفهُ فَسلم عَلَيْهِ، رد عَلَيْهِ السَّلَام.
3 - وَأخرج إِبْنِ عبد الْبر فِي الإستذكار والتمهيد عَن إِبْنِ عَبَّاس رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: مَا من أحد يمر بِقَبْر أَخِيه الْمُؤمن كَانَ يعرفهُ فِي الدُّنْيَا فَيسلم عَلَيْهِ إِلَّا عرفه ورد عَلَيْهِ السَّلَام. صَححهُ عبد الْحق.
4 - وَأخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي الْقُبُور والصابوني فِي الْمِائَتَيْنِ عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: مَا من عبد يمر على قبر رجل يعرفهُ فِي الدُّنْيَا فَيسلم عَلَيْهِ إِلَّا عرفه ورد عَلَيْهِ السَّلَام.
5 - وَأخرج الْعقيلِيّ عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ أَبُو رزين: يَا رَسُول الله! إِن طريقي على الْمَوْتَى، فَهَل من كَلَام أَتكَلّم بِهِ إِذا مَرَرْت عَلَيْهِم؟ قَالَ: قل: "السَّلَام عَلَيْكُم يَا أهل الْقُبُور من الْمُسلمين وَالْمُؤمنِينَ، أَنْتُم لنا سلف وَنحن لكم تبع، وَإِنَّا إِن شَاءَ الله بكم لاحقون". قَالَ أَبُو رزين: يَا رَسُول الله! يسمعُونَ؟ قَالَ: يسمعُونَ، وَلَكِن لَايستطيون أَن يجيبوا. قَالَ: يَا أَبَا رزين! أَلا ترْضى أَن يرد عَلَيْك بعددهم من الْمَلَائِكَة!

"قَوْله: لَايَسْتَطِيعُونَ أَن يجيبوا": أَي جَوَابًا يسمعهُ الْجِنّ وَالْإِنْس، فهم يردون حَيْثُ لَايسمع". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں