بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین اور ساس سسر کی خدمت


سوال

 میرا دادا ہے، اس کے تین بیٹے تھے ، ایک فوت ہو چکا ہے، جو کہ میرا باپ تھا۔ اب دادا بیمار ہے اور ساتھ ہی چچا کی غفلت کے وجہ سے اس کی ایک ٹانگ بھی ٹوٹ چکی ہے۔اب دونوں چچا ہم پر بزورِ بازو اپنے باپ کی خدمت کروانا چاہتے ہیں، جب کہ میری ماں پہلے سے بیمار ہے، وہ خود اپنی خدمت نہیں کر سکتی تو  کیا اگر میری ماں صرف اپنی بیماری کی وجہ سے اس کو انکار کرے تو اس پر کوئی گناہ ہے، جب کہ دونوں چچا اور ان کی بیویاں اچھی طرح صحت مند ہیں!

جواب

والدین کی اطاعت، فرماں برداری اور ان کی خدمت اولاد کی ذمہ داری ہے، خصوصا جب وہ بوڑھے اور ضعیف ہوجائیں تو اولاد کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے، ورنہ آخرت کے ساتھ دنیا میں اس کا عذاب بھگتنا پڑتا ہے؛ اس لیے آپ کے دونوں چچاؤں پر لازم ہے کہ وہ اپنے والد کی خوب خدمت کریں ، اور آپ بھی حسبِ استطاعت اپنے دادا کی خدمت کرلیا کریں یہ اجر وثواب کا باعث ہے۔

باقی اگر آپ کی والدہ بیماری یا عذر کی بنا پر اپنے سسر  کی خدمت نہیں کرسکتیں تو ان پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے، البتہ آپ کے چچاؤں کی بیویاں اگر تن دُرست ہیں تو ان کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے سسر کی خدمت کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں