حرم شریف میں طواف کے بعد نوافل امام کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟ حنفی مسلک والے کے لیے کیا حکم ہے؟
طواف کے بعد ادا کی جانے والی واجب الطواف رکعات انفرادی طور پر ادا کرنی چاہییں، تمام مسلمان رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے لے کر تا حال اسی پر عمل پیرا ہیں۔ مذکورہ نماز کی جماعت ہونے نہ ہونے میں فقہاءِ کرام میں کوئی اختلاف نہیں۔ لہٰذا یہ انفرادی طور پر ہی ادا کی جائیں۔
سائل نے اپنے سوال میں جو بات نقل کی ہے کہ مذکورہ واجب الطواف رکعات امام کی اقتدا میں با جماعت ادا کی جاتی ہیں، اس سے مراد اگر امامِ حرم کی اقتدا میں ادا کرناہے، تو اس طرح با جماعت مذکورہ نماز ادا کرنا خلافِ واقع و خلافِ حقیقت ہے۔ اور اگر مراد یہ ہے کہ گروپ کی صورت میں طواف کرتے ہوئے گروپ میں سے کسی کو امام مقرر کرکے اجتماعی طور پر دو رکعت واجب الطواف ادا کرتے ہیں، تو اس کا حکم بھی یہی ہے کہ عام نوافل کی طرح طواف کی دو رکعت کی جماعت کرنا بھی درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200536
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن