قرآنِ مجید پڑھتے ہوئے نیند کا جھونکا آجائے، اور قرآنِ مجید ہاتھ سے گر جائے، تو اس کا کیا ہدیہ ہے؟ دو تین بار ایسا ہوا ہے؟
اگر غلطی سے بلاقصد و ارادے کے قرآن مجید ہاتھ سے گرجائے تو اس پر مؤاخذہ نہیں، تاہم اس بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے اللہ تعالی کے حضور توبہ و استغفار کرلینا چاہیے۔ (کفایت المفتی، کتاب العقائد 1 / 130 ط: دار الاشاعت)
احسن الفتاوی میں ہے:
قرآن مجید ہاتھ سے گر جانے کا کفارہ:
سوال :اگر کسی سے قرآن مجید گر جائے تو کیا شرعاً اس کا تدارک ضروری ہے، مثلاً: کچھ صدقہ کرے اور توبہ استغفار کرے بلا قصد گرجائے تو معصیت تو نہیں ہوگی ؟بینوا توجروا۔
الجواب باسم ملهم الصواب:
صدقہ کرنا شرعاً ضروری نہیں، نفس پر جرمانہ اور ادعی الی قبول التوبہ ہونے کی وجہ سے بہتر ہے، بلاقصد وارادہ گرجانے سے معصیت نہیں ہو گی، مع ہذاصورتِ معصیت وعدمِ احتیاط کی وجہ سے توبہ کر نا چاہیے۔
نیز جس وقت نیند کی کیفیت ہو اس وقت تلاوت کرنے سے پرہیز کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200362
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن