"بہشتی زیور" میں یہ مسئلہ لکھا ہے:
"مسئلہ:کوئی شخص پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے، مگر دو مقام میں اور ان دو مقاموں میں اس قدر فاصلہ ہو کہ ایک مقام کی اذان کی آواز (لاؤڈ سپیکر کے بغیر) دوسرے مقام پر نہ جا سکتی ہو تو اس صورت میں وہ مسافر ہی شمار ہوگا"۔
یہ مسئلہ صحیح ہے یا نہیں؟
بہشتی زیور میں تحریر مسئلہ کی عبارت درج ذیل ہے:
"کوئی شخص دو الگ الگ جگہوں پر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے اور ان دونوں میں اتنا فاصلہ ہو کہ ایک جگہ کی اذان کی آواز دوسری جگہ نہ جا سکتی ہو، مثلاً: دس روز مکہ میں رہنے کا ارادہ کرے اور پانچ روز منی میں، جبکہ مکہ سے منی تین میل کے فاصلے پر ہے تو اس صورت میں وہ مسافر ہی شمار ہوگا۔ (کتاب الصلاۃ، ١/ ٣٤٤، ط: الحجاز کراچی)
مذکورہ مسئلہ درست ہے اور اس کا تعلق ایک شہر کے مختلف علاقوں سے نہیں ہے، بلکہ اس مسئلہ کا تعلق دو مختلف شہروں، یا ایک شہر اور دوسرے شہر سے باہر گاؤں وغیرہ میں ٹھہرنے کی نیت کرنے سے ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200331
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن