بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نو مسلم لڑکی کا اپنے گھر والوں کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا


سوال

مجھے مذکورہ صورت حال کے متعلق دریافت کرنا ہے:

1۔ ایک لڑکی کا تعلق غیرمسلم خاندان سے ہے، وہ اسلام میں داخل ہوئی ہے، اس نے اپنے ایمان کو اپنے خاندان والوں سے چھپا کر رکھا، کیوں کہ اسے ڈر ہے کہ اگر اس نے اپنا ایمان ظاہر کردیا تو اسے ذہنی یا جسمانی اذیت کا شکار ہونا پڑے گا، وہ اپنی شادی کی عمر کو پہنچ چکی ہے، اس کے گھر والے اس کے لیے لڑکا ڈھونڈ نا شروع کردیں گے، اگر اس نے اپنا ایمان ظاہر کردیا تو وہ زبردستی اس کا نکاح کسی غیر مسلم سے کردیں گے، شریعت کا کیا حکم ہے اگر وہ اپنے والدین کو بتائے بغیر اپنا گھر چھوڑ دے اور کسی ایسے دین دار مسلمان سے شادی کرلے جسےوہ اچھی طرح جانتی ہے، شادی کے بعد دونوں اپنے آپ کو لڑکی کے خاندان والوں کے غیض و غضب سے بچانے کے لیے کسی دوسرے ملک چلے جائیں، کیا اس صورتِ حال میں ایساکرنا جائز ہے؟

2۔ اگر ایسا کرنا جائز ہے تو کیا یہ گناہ نہیں کہ وہ اپنے والدین کے جذبات کو ٹھیس پہنچارہی ہے؟ کیوں کہ وہ والدین کی رضامندی کے بغیر ایک مسلمان مرد سے شادی کررہی ہے۔

3۔مسلمان لڑکے کے خاندان والے لڑکی کو قبول کررہے ہیں، لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ گھر والدین کو بتا کر چھوڑے، اگرچہ سب کو علم ہے کہ اگر اس نے گھر والوں کو اس بارے میں بتایا تو اسے بہت سخت حالات کا سامنا کرنا پڑسکتاہے، یہ بھی ممکن ہے کہ اسے اتنی ذہنی اذیت پہنچائی جائے کہ وہ اسلام چھوڑ دے، لہذا اس صورتِ حال میں لڑکے کے گھر والوں کی رائے شریعت کے مطابق ہے یا نہیں؟

جواب

والدین اگرچہ کافر ہوں ان کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم ہے، لیکن اگر وہ شریعت کے خلاف حکم دیں تو ان کی اطاعت کرنا باعثِ گناہ ہے، لہذا مذکورہ لڑکی شریعت کے دائرے  میں رہتے ہوئے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے، اور اسے چاہیے کہ وہ قانون کی مدد لے کر اپنے اسلام کا اظہار گھر والوں کے سامنے کرے،اس کے بعد شادی کرے،  مسلمان لڑکی کا کسی غیر مسلم مرد سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔  اگرلڑکی کے گھر والے مسلمان سے اس کی شادی پر راضی نہیں تو اس سے پریشان نہ ہو، دعا کرتی رہے اللہ پاک خیر کا کوئی راستہ نکالے گا، تاہم  گھر سے بھاگ کر شادی نہ کرے، یہ نامناسب بات  ہے۔جس سے دین ودنیا دونوں کی بدنامی ہوگی۔ جب اللہ تعالیٰ خیر کی راہ نکالیں اور  کسی مسلمان مرد سے نکاح ہوجائے تو اس کے بعد غیر مسلم والدین کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا اعتبار نہیں ؛ کیوں کہ یہ شریعت کا حکم ہے کہ مسلمان لڑکی کا نکاح صرف مسلمان سے ہی جائز ہے، غیر مسلم سے ناجائزہے۔ البتہ اس کے بعد بھی لڑکی والدین کے ساتھ حسنِ سلوک جاری رکھے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں