اگر کوئی خاتون مسلمان ہو جاے اور وہ حج کے لیے جانا چاہے لیکن اس کا کو ئی محرم نہ ہو تو اس کے حج کے جانے کے بارے میں کیا احکام ہیں؟
عورت پر حج فرض ہونے کے لیے محرم مرد یاشوہر کا ہونا شرط ہے۔ اگرکسی عورت کے پاس اتنا مال ہے جس سے صرف وہ خود حج کرسکے (اور اس کے محرم پر حج فرض نہیں ہے) تو اس عورت پر حج فرض نہیں جب تک کہ ساتھ جانے والے محرم کا خرچ بھی پاس نہ ہو،اسی طرح اگر کسی عورت کا محرم ہی موجود نہ ہو (مثلاً نو مسلم خاتون ہو اور اس کا کوئی محرم مسلمان نہ ہو ) اور اس کا نکاح بھی نہ ہوا ہو تو جب تک وہ نکاح نہ کرلے (یا اس کا محرم مسلمان نہ ہوجائے) تب تک اس خاتون پر حج فرض نہیں ہوگا۔
لہٰذا مذکورہ صورت میں اس عورت پر حج فرض نہیں ، اس لیے جب تک محرم کا انتظام نہ ہو اللہ پاک سے اس خواہش کی تکمیل کے اسباب کے لیے دعامانگی جائے۔ اگر ساری زندگی خدانخواستہ کوئی صورت نہ بن سکی تو حج فرض ہونے کی صورت میں حج بدل کی وصیت ضروری ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143809200034
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن