بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ننگے سر نماز پڑھنا


سوال

ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

ننگے سر نماز پڑھنے اگر سستی اور غفلت کی وجہ سے ہو تو مکروہ ہے۔

اگر ننگے سر نماز پڑھنا تحقیر و تذلیل کی وجہ سے ہو تو کفر کا اندیشہ ہے۔

اگر ننگے سر نماز پڑھنا تواضع  اور عاجزی کی وجہ سے ہو تو فی نفسہ کوئی حرج نہیں، لیکن  بہتر ہے کہ خشوع و خضوع کا اظہار دل سے کرے، نماز کے لیے آتے ہوئے ظاہری زیب و زینت اختیار کرنے کا حکم ہے، جس میں سر کے لیے زینت ٹوپی یا عمامہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 641):

"(وصلاته حاسراً) أي كاشفاً (رأسه للتكاسل) ولا بأس به للتذلل، وأما للإهانة بها فكفر، ولو سقطت قلنسوته فإعادتها أفضل،  إلا إذا احتاجت لتكوير أو عمل كثير".

و في الرد:

"(قوله: للتكاسل) أي لأجل الكسل، بأن استثقل تغطيته ولم يرها أمراً مهماً في الصلاة فتركها لذلك، وهذا معنى قولهم تهاوناً بالصلاة، وليس معناه الاستخفاف بها والاحتقار؛ لأنه كفر، شرح المنية. قال في الحلية: وأصل الكسل ترك العمل لعدم الإرادة، فلو لعدم القدرة فهو العجز. مطلب في الخشوع، (قوله: ولا بأس به للتذلل) قال في شرح المنية: فيه إشارة إلى أن الأولى أن لايفعله وأن يتذلل ويخشع بقلبه فإنهما من أفعال القلب. اهـ. وتعقبه في الإمداد بما في التجنيس من أنه يستحب له ذلك؛ لأن مبنى الصلاة على الخشوع. اهـ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں