بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ننگےسر نماز پڑھنا / عمامہ کے بغیر جماعت کروانا


سوال

بلاکسی شرعی عذر کے خالی سر نماز پڑھنااور پڑھانا کیساہے؟ نیز ٹوپی کے ساتھ عمامہ کے بغیر جماعت کروانا کیساہے؟

جواب

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے  احرام کی حالت کے سوا بغیر ٹوپی کے نماز ادا کرنا ثابت نہیں، اس لیےکاہلی، سستی اور لاپرواہی کی بنا پر ٹوپی کے بغیر ننگے سر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ اگر کبھی ٹوپی ساتھ نہ ہو اور فوری طور پر کسی جگہ سے میسر بھی نہ ہوسکتی ہو تو اس صورت میں ننگے سر نماز پڑھنے کی وجہ سے کراہت نہیں ہوگی۔

نبی کریم ﷺ کی اتباع کی نیت سے عمامہ باندھنا سنت (مستحب) ہے، اس کا اہتمام بھی مستحسن ہے، لیکن عمامہ باندھ کر امامت کروانا ضروری نہیں ہے،  صرف ٹوپی پہن کر بھی امامت کروائی جا سکتی ہے، اس میں کسی قسم کی کراہت نہیں ہے ۔ فتاوی شامی میں ہے :

"(وصلاته حاسراً) أي كاشفاً (رأسه للتكاسل)، ولا بأس به للتذلل، وأما للإهانة بها فكفر.(قوله: للتكاسل) أي لأجل الكسل، بأن استثقل تغطيته ولم يرها أمراً مهماً في الصلاة فتركها لذلك، وهذا معنى قولهم تهاوناً بالصلاة وليس معناه الاستخفاف بها والاحتقار؛ لأنه كفر شرح المنية. قال في الحلية: وأصل الكسل ترك العمل لعدم الإرادة، فلو لعدم القدرة فهو العجز". (1/ 641) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200675

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں