بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد اذان سے پہلے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

جب نماز کاوقت ہوجائے تو نماز پڑھ لیں یا اذان کا انتظار کرنا چاہیے جیسے آج کل عشاء کاوقت 6:51پر ہو جاتا ہے اور اذان ہمارے شہر میں دس منٹ بعد ہوتی ہے تو اذان کا انتظار کریں یا وقت ہوتے ہی نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اور جو نمازیں نماز کاوقت ہوتے ہی پڑھ لیں اذان کا انتظار نہیں کیا تو وہ قبول ہوں  گی یا نہیں؟ برائے مہربانی جواب دے دیں!

جواب

نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے، اذان تو نماز کا وقت داخل ہونے کے اعلان کے لیے اور باجماعت نماز کی طرف دعوت دینے کے لیے ہوتی ہے، اس لیے خواتین اپنے گھروں پر نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھ سکتی ہیں چاہے اذان نہ ہوئی ہو، لیکن مردوں کو تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ اور واجب کے درجہ میں ہے، اس لیے مرد اگر بلا کسی عذر کے نماز کا وقت ہوتے ہی اذان سے پہلے گھر میں اپنی انفرادی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ادا تو ہوجائے گی لیکن جماعت چھوڑنے کا گناہ ملے گا، البتہ اگر کوئی شرعی عذر (بیماری، سفر یا شدید بارش وغیرہ) ہو پھر گناہ نہیں ملے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 383):

"الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 552):
"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں