بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ہاتھ باندھنا بھول جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر کوئی آدمی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھتاہے تو  اگر قیام کی صورت میں اپنے ہاتھ بھولےسے گھٹنوں  پر رکھ لے اور رکوع جاتے وقت یاد آجاۓ تو نماز پر کوئی اثر ہوگا؟

جواب

نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد ناف کے نیچے دونوں ہاتھ باندھنا سنت ہے، اگر کوئی شخص کبھی عذر یا بھول کی وجہ سے ہاتھ باندھنا بھول گیا اور رکوع میں چلے گیا تو اس کی نماز ادا ہوجائے گی، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص  کی نماز ادا ہوگئی۔

البحر الرائق (1/ 319، 320):
"(قوله: وسننها رفع اليدين للتحريمة) للمواظبة ... (قوله: و وضع يمينه على يساره تحت سرته)؛ لما في صحيح مسلم عن وائل بن حجر أنه قال: «ثم وضع النبي صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على اليسرى»، فانتفى به قول مالك بالإرسال". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں