بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں پیپ بہنا، اور معذور کی امامت کا حکم


سوال

میں ایک مسجد میں نماز پڑھاتا ہوں چند دنوں سے میرے پیر کا ایک پرانا زخم پھر سےاب ہرا ہوا ہے اور اس سے پیپ نکلتا ہے ،لیکن وقفہ وقفہ سے اور اگر درمیان نماز پیپ نکل جائے تو اس کا کیا حکم  ہے، اس حالت میں معذور تصور کیا جاؤں گا یا نہیں ؟

جواب

اگر آپ کے پاؤ ں سے پیپ اتنا زیادہ بہتا ہو کہ  اتنا وقفہ بھی نہ ملتا ہو جس میں  آپ وضو کرکے پاکی کی حالت میں  چار رکعت نماز ادا کرسکیں تو  آپ معذور کے حکم میں ہوں گے، اور معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وضو کرلے اور نماز پڑھے ، اگر وضو کے بعد جس بیماری کی وجہ سے وہ معذور کے حکم میں ہوا ہے  اس کے  علاوہ کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز  صادر ہو تو دوبارہ وضو کرے ، ورنہ دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔  نیز معذور کے پیچھے غیر معذور مقتدیوں کی نماز ادا نہیں ہوتی ، اس لیے معذور ہونے کی صورت میں آپ امامت نہ کریں۔

 اور اگر آپ کو  اتنا وقت ملتا ہو کہ پیپ بہے بغیر  چار رکعت نماز ادا کرسکتے ہیں   تو آپ شرعاً معذور کے حکم میں نہیں ہوں گے،  اس صورت میں طہارت کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے امامت کرنا جائز ہوگا، تاہم نماز کے درمیان  پیپ نکل جائے تو  وضو  اور نماز ٹوٹ جائے گی۔

'' فتاوی شامی'' میں ہے:

'' (وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضأ ويصلي فيه خالياً عن الحدث (ولو حكماً)؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرةً (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقةً)؛ لأنه الانقطاع الكامل.(وحكمه: الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في - ﴿ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ ﴾ [الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضاً ونفلاً)، فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل)''۔'

(1/ 305،  کتاب الطہارۃ، مطلب فی احکام المعذور، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں