بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں مسنون دعائیں


سوال

ماثور ادعیہ فرض نمازوں میں پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ امام، مقتدی، اور منفرد کا حکم ایک ہے یا الگ الگ؟ 

جواب

نماز کے مختلف ارکان کی جو دعائیں منقول ہیں، ان میں راجح قول یہ ہے کہ انہیں انفرادی نمازوں میں پڑھا جائے، باجماعت نمازوں میں ائمہ حضرات انہیں نہیں پڑھیں؛ تاکہ لوگوں کو نماز  میں بوجھ نہ محسوس ہو؛ لہذا منفرد (اکیلے نماز پڑھنے والا) سنن ونوافل میں یا اگر کسی عذر کی وجہ سے اس کی جماعت رہ جائے تو فرض نماز میں بھی ماثور دعائیں پڑھ سکتا ہے، لیکن امام یہ دعائیں عمومی جماعت میں نہ پڑھے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 505):
"(وليس بينهما ذكر مسنون، وكذا) ليس (بعد رفعه من الركوع) دعاء، وكذا لايأتي في ركوعه وسجوده بغير التسبيح (على المذهب)، وما ورد محمول على النفل".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 506):
(قوله: محمول على النفل) أي تهجداً أو غيره، خزائن. وكتب في هامشه: فيه رد على الزيلعي حيث خصه بالتهجد. اهـ. ثم الحمل المذكور صرح به المشايخ في الوارد في الركوع والسجود، وصرح به في الحلية في الوارد في القومة والجلسة، وقال: على أنه إن ثبت في المكتوبة؛ فليكن في حالة الانفراد، أو الجماعة والمأمومون محصورون لايتثقلون بذلك، كما نص عليه الشافعية، ولا ضرر في التزامه وإن لم يصرح به مشايخنا؛ فإن القواعد الشرعية لاتنبو عنه، كيف والصلاة والتسبيح والتكبير والقراءة كما ثبت في السنة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں