بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے بارے میں حدیث


سوال

میں نے ایک حدیث سنی جس کا مفہوم ہے کہ:رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔ یہ حکم بغیر جماعت کے پڑھنے پہ ہے یا جماعت کے ساتھ بھی یہی حکم ہے؟ جب کہ میں جماعت کہ ساتھ امام کی اقتدا  میں کسی رکعت میں بھی سورت فاتحہ نہیں پڑھتا۔

جواب

 یہ حدیث بالکل صحیح ہے، انفرادی طور پر تو ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھی ہی جاتی ہے ، اور جماعت کی نماز میں امام جو قراء ت کرتا ہے وہ تمام جماعت کی جانب سے قراء ت شمار ہوتی ہے؛ اس لیے جماعت کی صورت میں بھی نماز میں سورہ فاتحہ کے ساتھ ہی نماز ہوتی ہے۔

" عن جابر قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم: من کان له إمامٌ فقراء ة الإمام له قراء ة". (إسناده صحیح) (طحاوي شریف ۱/ ۲۸۱، رقم: ۱۲۵۹)
حضرت جابر رضی اﷲ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر وہ شخص جس کا امام ہو تو امام کی قرأت ہی اس کی قرأت ہے۔
﴿ وَإِذَا قُرِیَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَه وَأَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ (الأعراف: ۲۰۴)
ترجمہ: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو کان لگاکر سنو، اور توجہ کے ساتھ بالکل خاموشی اختیار کرو، تاکہ تم پر اﷲ تعالی کی رحمت نازل ہو۔

" عن أبي هریرة قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم: إنما جعل الإمام لیؤتمّ به، فإذا کبّر فکبروا، وإذا قرأ فأنصتوا". (ابن ماجه، ۶۱ رقم: ۸۴۶. دارقطني ۱/ ۳۲۳، رقم: ۱۲۳۰. السنن الکبری للنسائي ۱/ ۳۲۰، رقم: ۹۹۴)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یقیناً امام کو اس لیے مقرر کیا گیا ہے ؛ تاکہ اس کی اقتدا کی جائے؛ لہذا جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب امام قرأت کرے تو خاموشی اختیار کرو۔
"وروی ابن أبي شیبة عن أبي خالد عن ابن عجلان، عن زید بن أسلم، عن أبي صالح عن أبي هریرة هذه الألفاظ بسند صحیح، رجاله ثقات". (مصنف ابن أبي شیبة، جدید ۳/ ۲۸۲، رقم: ۳۸۲۰) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں