بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں دھیان کیسے لگے؟


سوال

 نماز میں میرا دل نہیں لگتا، بہت تیزی سے نماز پڑھتا ہوں، کوشش کرتا ہوں  کہ اب تحمل سے اور ٹھہر ٹھہر کر نماز ادا کروں گا، لیکن ایک دو رکعتوں میں ہی پہلی روٹین پر آجاتا ہوں، کوئی حل تجویز فرمائیں۔ 

جواب

اذان کے ساتھ ہی نماز کی تیاری کرنے اور مسجد جانے کا اہتمام کریں، استنجا اور وضو کے اَحکام (فرائض، سنن مستحبات) کی رعایت کریں، فرض نماز سے اتنا پہلے مسجد پہنچ جائیں کہ سنت یا نفل پڑھ سکیں، اور جب تک نماز کا وقت نہ ہوجائے دل ہی دل میں دعا و استغفار میں مشغول رہیں، اور اس پورے دورانیہ (اذان سے نماز تک) میں اس بات کا دھیان رکھیں کہ میں ایسے دربار میں حاضر ہورہاہوں جو تمام بادشاہوں کے بادشاہ اور خالقِ کائنات کا دربار ہے، جیسے دنیا کے معمولی حکم ران کے سامنے میں غائب دماغ اور پراگندہ فکر نہیں رہ سکتا، اسی طرح بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر اس دربار کے اَدب کے تقاضے ہیں، اور نماز میں اگر خیالات آئیں تو  ان پر دھیان دینے کے بجائے نماز کے افعال اور جو کچھ نماز میں پڑھیں اس کی طرف توجہ رکھنے کی کوشش کیا کریں، اس کے لیے نماز میں جو کچھ  تسبیحات، دعائیں اور التحیات وغیرہ پڑھی جاتی ہیں، ان کا اور آخری سورتوں کا ترجمہ یاد کرلیں، اور پڑھتے ہوئے معنی کی طرف توجہ رکھیں، ورنہ الفاظ کی طرف ہی دھیان کریں کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں، اور بعض بزرگ فرماتے ہیں کہ اگر کسی طرح بھی توجہ مرکوز نہ ہو تو جس رکن کی ادائیگی میں مشغول ہو اس سے اگلے رکن کو ذہن میں رکھے کہ اب میں نے یہ عمل کرنا ہے، اس کے بعد یہ عمل کرنا ہے، اسی طرح پوری نماز میں دھیان نماز میں ہی رہے گا، یہاں تک کہ سلام پھیر دے گا۔ روزانہ قرآنِ کریم کی تلاوت اور کچھ ذکر کیا کریں، اس سے بھی نماز میں دھیان لگے گا، نیز صلاۃ الحاجہ پڑھ کر اللہ تعالی سے  دل سے دعائیں بھی مانگتے رہیں، امید ہے ان تدبیروں سے دھیان لگنا شروع ہوجائے گا۔ اور جو اس کے بعد بھی بے اختیار دھیان بٹ جائے تو اس پر مؤاخذہ نہیں ہے، اور نماز میں لذت مطلوب نہیں ہے، اصل بات اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت ہے، خواہ اس میں لذت آئے یا نہیں، شرائط، فرائض اور سنن و مستحبات کے اہتمام کے ساتھ  عبادت انجام دینے کے ہم مکلف ہیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200859

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں