بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز فجر کے بعد مصافحہ کا التزام کرنا


سوال

ہمارے ہاں لوگ نمازِ فجر کے بعد امام صاحب کو سلام کرتے ہیں مصافحہ کے ساتھ،  پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کرنا شرعاً  کیسا ہے؟

جواب

نمازِ فجر کے بعد یا دیگر نمازوں کے بعد سلام ومصافحہ کا التزام کرنا شریعت میں ثابت نہیں ہے، بلکہ  نماز کے بعد سلام و مصافحہ کا التزام کرنا اور نہ کرنے والے کو غلط سمجھنا بدعت میں شامل ہے؛ اس لیے یہ طریقہ کار درست نہیں ۔البتہ اگر کبھی کبھار نماز کے بعد بوقتِ ملاقات بغیر التزام کے سلام ومصافحہ ہوتو مضائقہ نہیں ۔ (کفایت المفتی ، 9/107-امدادالفتاوی 5/268)

فتاوی شامی میں ہے :

"ونقل في تبيين المحارم عن الملتقط: أنه تكره المصافحة بعد أداء الصلاة بكل حال؛ لأن الصحابة رضي الله تعالى عنهم ما صافحوا بعد أداء الصلاة ولأنها من سنن الروافض، ثم نقل عن ابن حجر عن الشافعية أنها بدعة مكروهة لا أصل لها في الشرع، وإنه ينبه فاعلها أولاً ويعزر ثانياً، ثم قال: وقال ابن الحاج من المالكية في المدخل: إنها من البدع، وموضع المصافحة في الشرع إنما هو عند لقاء المسلم لأخيه لا في أدبار الصلوات فحيث وضعها الشرع يضعها فينهي عن ذلك ويزجر فاعله لما أتى به من خلاف السنة اهـ ثم أطال في ذلك فراجعه". (6/382) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں