بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازوں کے فدیہ کی ادائیگی کے لیے حیلے کا حکم


سوال

میرے والد صاحب کا باسٹھ برس کی عمر میں انتقال ہوا ہے، میں ان کی نمازوں کا فدیہ دینا چاہتا ہوں، اس بار میں میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ اگر آپ فدیہ لی پوری رقم ادا نہیں کرسکتے تو حیلہ کرسکتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کچھ رقم بطورِ فدیہ کسی فقیر کودیں، پھر وہ آپ کو وہی رقم ہبہ کردے،پھر دوبارہ سہ بارہ یہی عمل دہرائیں یہان تک فدیہ کی مطلوبہ رقم پوری ہوجائے کیا شرعا اس طرح فدیہ ادا ہوجائے گا؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگر والد صاحب نے اپنے ذمہ قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کی ہے تو ان کے ترکہ کے تہائی حصے سے اس وصیت کا پورا کرنا واجب ہے، اور اگر تہائی سے فدیہ بڑھ جائے تو محض تہائی ترکہ تک فدیہ کی ادائیگی واجب ہے، اس سے زائد کی ادائیگی ورثا پر واجب نہیں، نیز اگر سرے سے وصیت ہی نہ کی ہو تو تب بھی شرعا ورثا پر ان کی طرف سے فدیہ ادا کرنا لازم نہیں، البتہ اگر از خود ادا کردیا تو امید ہے کہ اس کی برکت سے ان شاء اللہ مرحوم سے بازپرس نہ ہوگی۔جو حیلہ آپ نے لکھا ہے وہ اب بہت سی قباحتوں پر مشتمل ہے اس لیے اس  اسے اجتناب کریں۔ واللہ اعلم.


فتوی نمبر : 143801200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں