اگر کسی رکشہ کی قیمت 2لاکھ ہے، اور قسطوں پر اسے 2لاکھ پچاس ہزار پر بیچا جاتاہے ، اور قسطوں کی میعاد ایک سال تک ہو تو یہ جائز ہے کیا؟
قسطوں پر خرید و فروخت کے جائز ہونے کے لیے ضروری یہ ہے کہ جس وقت سودا طے پا رہا ہو اس وقت باہمی رضامندی سے ایک قیمت مقرر کرلی جائے، مثلاً ڈھائی لاکھ، اور قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں کسی قسم کا جرمانہ نہ لگایا جائے، اور قسطیں جلد ادا کرنے کی صورت میں قیمت کم کرنے کی شرط نہ رکھی جائے۔ پس صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ بالا شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے رکشہ کا سودا کیا جائے تو یہ شرعاً جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201376
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن