جس عورت کے ہاں بچے کی ولادت بذریعہ(بڑا )آپریشن ہو،تو چوں کہ اس میں رحم وغیرہ کی صفائی ہو جاتی ہے اور نفاس کا خون چند روز آتا ہے اور پھر بند ہو جاتا ہے،تو کیا عورت خون بند ہونے کے بعد نماز وغیرہ شروع کر سکتی ہے یا چالیس دن پورے کرنا ضروری ہیں؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں !
چالیس دن نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت ہے، نفاس کی کم سے کم کوئی مدت متعین نہیں ہے، تھوڑی دیر بھی خون آکر بند ہوسکتا ہے۔لہٰذا نفاس کی مدت میں چالیس دن کا مکمل ہونا ضروری نہیں ، بلکہ جب رحم سے آنے والا خون بند ہو اورعورت پاک ہوجائے تو غسل کرکے نمازیں شروع کردے۔ خواہ پیدائش آپریشن سے ہوئی ہو یا نہیں۔
"لا حد لأقلہٖ"۔ (تنویر الابصار بیروت ۲؍۴۳۱)
"فلو ولدتہ من سرتہا إن سال الدم من الرحم فنفساء وإلا فذات جرح"۔ (درمختار بیروت ۱؍۴۳۰،)
"المرأۃ إذا ولدت ولم تر الدم ہل یجب علیہا الغسل والصحیح أنہ یجب"۔ (عالمگیری۱؍۱۶)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200147
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن