1- میں سرکاری ملازم ہوں اور میری ایک ماہ کی تنخواہ تقریباً تیس ہزار روپے ہے اور ان پیسوں میں سے تقریباً 16ہزار اپنے والدین کو بھیج دیتا ہوں، باقی اپنے خرچے کے لیے رکھ لیتا ہوں، آیا اب مجھ پر قربانی کرنا واجب ہے کہ نہیں؟
2- دوسرا میری بیوی کے پاس تقریباً ڈھائی تولہ سونا ہے توکیا اس پر قربانی کرنا واجب ہے کہ نہیں؟ میری بیوی کے پاس نقدی نہیں ہے، کبھی کبھار ایک ہزار روپے بھیج دیتا ہوں بچوں کے لیے اور سب بیوی بچوں کے خرچے والدین کرتے ہیں اور ہم سب یعنی والدین بھائی اورہم اکٹھے رہتے ہیں تو کیا اب میری بیوی قربانی کرے یا نہ کرے؟
1۔ صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے پاس یہی تنخواہ کی رقم ہوتی ہے اور اس کے علاوہ آپ کے پاس سونا، چاندی اور ضرورت سے زائدسامان نہیں ہےکہ جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی رقم کے بقدر ہو تو آپ قربانی واجب نہیں ہے۔
2۔۔ آپ کی بیوی کے پاس اگر صرف ڈھائی تولہ سونا ہے، اس کے علاوہ چاندی یا اپنی ملکیتی رقم، اور ضرورت سے زائدسامان نہیں ہے تو آپ کی بیوی پر بھی قربانی لازم نہیں ہوگی، باقی آپ جو کبھی بچوں کے لیے ایک ہزار روپے بچوں کے لیے بھیجتے ہیں تو وہ نصاب میں شامل نہیں ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200773
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن