بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نسوار، پان، بیڑی، سیگریٹ اور گٹکا کھانا


سوال

نسوار،  پان،  بیڑی،  سیگریٹ،  گٹکا وغیرہ کا کیا حکم ہے؟ یہ حرام ہے یا مکروہ؟  اگرمکروہ ہے تو کس قدر؟  اور ان میں اور شراب میں کیا فرق ہے؟ حال آں کہ دونوں ہی نشہ آور ہیں، تو حکم کا اختلاف کیوں؟

جواب

نسوار، پان، بیڑی اور سگریٹ کا استعمال فی نفسہ مباح ہے، البتہ سگریٹ اور بیڑی منہ میں بدبو کا باعث ہونے کی وجہ سے ناپسندیدہ ہے، لہٰذا مذکورہ اشیاء اگر استعمال کی ہوں تو منہ صاف کرکے بدبو زائل کرکے نماز و تلاوت کرنا چاہیے۔

جہاں تک گٹکے کی بات ہے تو یہ صحت کے لیے مضر ہے، اس لیے اس سے اجتناب لازم ہے۔

تاہم ان اشیاء میں ایسا نشہ نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے عقل مغلوب ہو جائے؛  اس لیے اسے نشہ آور نہیں کہا جا سکتا، بلکہ ان کے استعمال کی عادت پڑجانے کی وجہ سے ان کا ترک مشکل ہوجاتاہے، اور جب ان اشیاء کا عادی ان چیزوں کا استعمال نہ کرے تو اسے سر میں درد ہوتاہے، یا مشکل پیش آتی ہے، جیساکہ بعض لوگوں کو چائے کی ایسی عادت ہوجاتی ہے۔

اور شراب چوں کہ قرآنِ مجید اور احادیثِ مقدسہ کی رو سے صریح حرام ہے، اس لیے وہ حرام ہے، اور شراب کے لیے عربی زبان میں ’’خمر‘‘ کا لفظ استعمال ہوتاہے، شرعی اور لغوی دونوں اعتبار سے ’’خمر‘‘ ایک خاص مشروب ہے جو انگور یا کھجور سے خاص کیفیت سے تیار کیا جاتاہے، اس میں شدت اور جھاگ پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ بنصِّ قرآنی رجس (نجس) اور حرام ہے، اس کا پینا شیطانی عمل ہے، اور احادیثِ مبارکہ میں اس کی وجہ سے دس طرح کے لوگوں پر لعنت وارد ہوئی ہے، یعنی پینے والا، پلانے والا، خریدنے والا، بیچنے والا، اسے اٹھاکر لے جانے والا۔۔۔ وغیرہ وغیرہ

ہر نشہ آور چیز  یا ہر نشہ آور مشروب کو نہ تو لغۃً ’’خمر‘‘ (شراب)  کہا جاتاہے، نہ ہی شرعی اعتبار سے وہ ’’خمر‘‘ (شراب) ہے۔ نیز نشہ آور اشیاء کے استعمال سے پیدا ہونے والے نشے سے مراد ایسی کیفیت ہے جس سے انسان کی چال میں فرق آجائے، یا وہ رشتوں میں تمییز کھوبیٹھے، وغیرہ۔ نشہ سے مراد کسی چیز کی مطلقاً عادت یا اس کے چھوڑنے سے سر  میں درد پیدا ہونا نہیں ہے۔

بہرحال اگر ’’خمر‘‘ کے علاوہ کسی مشروب سے ایسا نشہ پیدا ہوجائے جس سے عقل مغلوب ہوجائے اور اس کی چال میں فرق آجائے یا وہ رشتوں کا فرق اور اس حالت میں انسان کی پہچان کھوبیٹھے تو اس نشہ آور مشروب کو بھی ناجائز کہا جائے گا، لیکن اسے ’’خمر‘‘ (شراب) پھر بھی نہیں کہا جائے گا، جس حدیثِ مبارک میں ہر نشہ آور چیز کو حرام کہا گیا ہے، اس سے ایسے ہی نشہ آور مشروب مراد ہیں۔ نیز ’’خمر‘‘ (شراب) اور دیگر نشہ آور مشروب کے حکم میں حدّ کے اجرا، نجاست کی شدت اور دیگر بہت سے اعتبارات سے پھر بھی فرق رہے گا۔ 

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: حقہ پینا ، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟  اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے،  ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے‘‘۔ ( کتاب جواز اور حرمت کے مسائل، ص: 552، ط: ادراہ صدائے دیوبند) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں