بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نزع کی تکلیف مسلمان کے لیے نیکی ہے


سوال

نزع کی کیفیت طویل ہوجائے، تین چار دن۔ کیا اس پر کوئی اجر اللہ تعالی کی طرف سے ہے۔ نیز یہ بھی بتائیں، یہ طوالت کس طرف اشارہ کرتی ہے؟

جواب

نزع کے وقت مسلمان کو جو تکلیف ہوتی ہے اس پر اللہ رب العزت کی جانب سے نیکیاں عطا کی جاتی ہیں، جیساکہ سنن ابن ماجہ  میں بروایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ ان کے پاس ان کا کوئی قریبی رشتہ دار موت کی سختی میں مبتلا تھا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشاہدہ فرماکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اپنے رشتہ دار پر غمگین نہ ہو، اس لیے کہ یہ اس کی نیکیاں ہیں۔

1451 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا حَمِيمٌ لَهَا يَخْنُقُهُ الْمَوْتُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِهَا قَالَ لَهَا «لَا تَبْتَئِسِي عَلَى حَمِيمِكِ، فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ حَسَنَاتِهِ»  

[شرح محمد فؤاد عبد الباقي]:

[ش (حميم) أي قريب. (يخنقه) أي يضيق عليه. (لا تبتئس) أي لا تحزني] ( بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُؤْمِنِ يُؤْجَرُ فِي النَّزْعِ، الحديث: 1451، 1 / 467)

نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی اس مضمون کی روایت ہے کہ جب سے رسول اللہ ﷺ کی وفات کی تکلیف میں نے دیکھی، اب میں کسی (مسلمان) میت کی حالتِ نزع کی تکلیف کو اس کے حق میں برا نہیں سمجھتی۔ 

پس مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نزاع کے وقت ہونے والی سختی مرنے والے کی بد اعمالیوں کا ہر گز نتیجہ نہیں ہوتی، مسلمان کے حق میں اس پر اجر و ثواب اور گناہوں کی معافی کی ہی امید رکھنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں