بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کے جانور کے بچہ کا حکم


سوال

کسی شخص نے ایک بکری کی نذر مانی، اب اس کے پیٹ میں بچہ ہے،  کیا بچہ پیدا ہونے تک تاخیر کی گنجائش ہے، پھر بچہ کو بھی ذبح کرنا چاہیے کہ نہیں؟

جواب

اگر کسی  شخص نے کسی متعین بکری کے ذبح کی نذر مانی ہے، اور اس بکری کے پیٹ میں بچہ ہے تو اس صورت میں نذر کے حکم میں بکری اور اس کا بچہ دونوں شامل ہوں گے۔  جس کام پر نذر کو معلق کیا ہے وہ کام ہوچکا ہوتو اس صورت میں بکری ذبح کرنا لازم ہے، اور بہتر یہ ہے کہ نذر کی ادائیگی میں تاخیر نہ کرے ، بچہ زندہ نکل آئے تو اسے بھی ذبح کیاجائے گا،اور دونوں کا گوشت فقراء پر صدقہ کیاجائے گا۔ البتہ اگر متعین بکری کے ذبح کی نذر نہیں مانی، بلکہ مطلق بکری کے صدقہ کرنے کی نذر مانی تھی تو اس صورت میں بکری کے ذبح کے بجائے اس کی قیمت کا صدقہ کرنا بھی کافی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ولدت الأضحية ولدًا قبل الذبح يذبح الولد معها.

(قوله: قبل الذبح ) فإن خرج من بطنها حيًّا فالعامة أنه يفعل به ما يفعل بالأم، فإن لم يذبحه حتى مضت أيام النحر يتصدق به حيًّا". (6/322)

"نذر أن یتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغیره جاز إن ساوی العشرة کتصدقه بثمنه". (الشامیة، ۳/۷۴۱) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں