بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپسند شوہر سے رہائی


سوال

میری شادی میرے کزن سے زبردستی کرائی گئی ہے جو کہ مجھے نا پسند ہے، مجھے اس سے کوئی الفت نہیں، مجھے اس سے تعلق قائم کرنا ذرا بھی اچھا نہیں لگتا، بلکہ مجھے تکلیف ہوتی ہے، میری شادی بس اس وجہ سے کی ہے کہ اس کے پاس کافی زمینیں ہیں، میں بہت زیادہ اذیت میں ہوں، نہ وہ پڑھا لکھا ہے جتنا میں پڑھی لکھی ہوں، میرا دل چاہتا ہے کہ مجھے موت آ جائے، میں نے بہت کہا تھا کہ مجھے شادی نہیں کرنی، مجھے دل سے یہ نکاح قبول نہیں ہے آج تک،  میں اس سے الگ ہونا چاہتی ہوں، وہ مجھے چھوڑ بھی نہیں رہا۔ کوئی دعا بتا دیں، کوئی وظیفہ!

جواب

 والدین کے لیے حکم ہے کہ وہ شادی کراتے وقت اولاد کے جذبات اور ترجیحات کا خیال رکھیں،  نیز  اولاد کوبھی چاہیے کہ وہ اپنی خواہش والدین کے سامنے پیش کر کے ان کی صواب دید کو ترجیح دے؛ کیوں کہ زمانے کے سرد وگرم کو  چکھ لینے کی بنا پر ان کا تجربہ بھی زیادہ ہے اور اولاد کے لیے دل میں شفقت کا مادہ بھی ہوتا ہے، اگر والدین کسی نامناسب جگہ رشتہ کردیں اور اولاد خواہش کے خلاف ہونے کے باوجود بھی نبھالے تو  ان شاء اللہ دنیا وآخرت کی سعادتیں ان کا مقدر ہوں گی، لیکن ایسی صورت میں اولاد کو شریعت نے انکار کا حق بھی دیا ہے، آپ نے جب انکار کیا تھا تو  والدین کو جبر کا حق نہیں تھا، تاہم اس کے باوجود نکاح منعقد ہوچکاہے،  بہر صورت اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ  آپ، آپ کے والدین اور خاندان کے بڑے  مل بیٹھ کر اور باہمی مشاورت سے کوئی بہتر صورت نکالیں، ورنہ زندگی بھر کی بے چینی اور نااتفاقی رہتی ہے،  جس سے گھر کا سکون غارت ہوجاتا ہے۔

اگر شوہر زیادہ دنیاوی تعلیم نہیں رکھتا، لیکن وہ دین دار ہے، یا امید ہے کہ ترغیب و دعوت سے وہ اعمال و اخلاق کی اصلاح کرلے گا تو  نباہ کی ہی کوشش کیجیے، کیوں کہ انسان میں اصل تو اس کی صفات و اخلاق اور نیک اعمال ہیں، بہت سے سند یافتہ لوگ اخلاق و اعمال سے محروم ہوتے ہیں، یہ فطرت کی تقسیم ہے کہ کسی میں بعض خوبیاں ہیں تو دوسرے میں دوسری بعض خوبیاں، اس لیے اگر کوئی شخص بعض صفات کے اعتبار سے ناپسند ہو تو اس کی خوبیوں پر نظر کرکے اس کی ناپسندیدگی ختم یا کم کی جاسکتی ہے۔

بہر حال آپ درج ذیل دعاؤں میں سے کوئی ایک یا سب دعائیں کرتی رہیں، ان شاء اللہ آپ کے لیے بہتری کی صورت نکل آئے گی:

1- "اَللّٰهُمَّ خِرْ ليْ وَاخْتَرْ لِيْ"․ (کنز العمال)

اے اللہ ! میرے لیے آپ پسندفرمادیجیے کہ مجھے کون سا راستہ اختیار کرنا چاہیے.

2- "اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ وَسَدِّدْنِيْ"․(صحیح مسلم)

اے اللہ ! میری صحیح ہدایت فرمائیے  اور مجھے سیدھے راستے پر رکھیے۔

3- "اَللّٰهُمَّ أَلْهِمْنِيْ رُشْدِيْ، وَأَعِذْنِيْ مِنْ شَرِّ نَفْسِيْ"․ (ترمذی)

اے اللہ ! جو صحیح راستہ ہے وہ میرے دل پر القا فرمادیجیے، اور مجھے اپنے نفس کے شر سے بچائیے۔

 ان دعاؤں میں سے جو دعا یاد آجائے اس کو اسی وقت پڑھ لے ، اور اگر عربی میں دعایاد نہ آئے تو اردو ہی میں دعا کر لے کہ اے اللہ !مجھے یہ کشمکش پیش آئی ہے ،آپ مجھے صحیح راستہ دکھا دیجیے ، اگر زبان سے نہ کہہ سکے تو دل ہی دل میں اللہ تعالی سے کہہ دے کہ یا اللہ ! یہ مشکل اور یہ پریشانی پیش آگئی ہے ، آپ صحیح راستے پر ڈال دیجیے جو راستہ آپ کی رضا کے مطابق ہو اور جس میں میرے لیے خیر ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں