بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی کی حالت میں نکاح کرنے کا حکم


سوال

نکاح میں دو گواہوں کی موجودگی میں مرد اور عورت ایجاب و قبول کریں, جس عورت کا نکاح ہورہاہے, وہ حالت حیض میں ہو اور اس کا نکاح جس مرد سے ہورہاہے وہ حالتِ جنابت میں ہو اور اس کے کپڑوں پر بھی نجاست لگی ہو اور وہ اسی حالت میں نکاح کرنے کے لیے ایجاب وقبول کریں، اور گواہوں میں سے ایک گواہ بھی حالت جنابت میں ہو اور اس کے کپڑوں پر بھی نجاست لگی ہوئی ہو تو کیااس صورت میں ان کا نکاح ہوجائے گا؟

جواب

نکاح کے وقت اگر عورت حالت حیض میں ہو یامرد جنابت کی حالت میں ہو یاگواہوں میں سے کوئی ناپاکی کی حالت میں ہو اور ناپاکی کپڑوں پر بھی لگی ہو ان تمام صورتوں میں گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنے سے نکاح منعقد ہوجائے گا۔البتہ یہ یاد رہے کہ ناپاکی کی حالت میں مرد یا عورت کے لیے مسجد میں داخل ہوناجائز نہیں، اس لیے مسجد میں ایجاب وقبول نہ کیا جائے۔ نیز چوں کہ حالتِ حیض  میں زن وشو کے تعلقات جائز نہیں، اس لیے جب عورت حیض کے ایام میں ہوتو رخصتی کرنا احتیاط کے خلاف ہے ، اور اگر اسی حالت میں رخصتی ہوجائے تب بھی شوہر کے لیے جماع جائز نہیں ہے، جب تک کہ عورت پاک نہ ہوجائے۔

واضح رہے کہ غسلِ جنابت میں اتنی تاخیر کرناکہ نماز قضا ہوجائے گناہ ہے، احادیث میں اس پر وعید آئی ہے، نیز ویسے بھی بغیر عذر زیادہ دیر ناپاکی کی حالت میں رہنا پسندیدہ نہیں ہے، اس لیے جتنا جلد ہوسکے جسم اور کپڑوں سے ناپاکی دور کرکے غسل کرلینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں