بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز بچوں کو پالنا


سوال

 آج کل اکثر بے اولاد حضرات دوسروں کی ناجائز اولادیں کسی ہسپتال یا رفاہی ادارے سے حاصل کرکے ان کی پرورش کرتے ہیں، کیا اسلام میں اس کی گنجائش موجود ہے؟

دوسری بات یہ کہ ایسے ناجائز بچے کے والدین کے بارے میں اگر معلوم ہو کہ ان کے غلط فعل کی وجہ سے یہ بچہ ہوا ہے تو  ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟  ان کا راز افشا کردینا چاہیے، ان کو قتل کردینا چاہیے، یا راز کو راز ہی رہنے دینا چاہیے؟

جواب

اگر کوئی بچہ ناجائز عمل کی وجہ سے پیدا ہوا ہو تو اس میں اس بچے کا کوئی قصور نہیں ہوتا، زنا کرنے والا اور زنا کرنے والی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، اس  لیے اگر کوئی شخص ناجائز عمل کے  نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو پالتا ہے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں، لیکن اس عنوان سے مستقل شعبہ یا ادارہ قائم کرنا شرعاً درست نہیں ہے، تا کہ لوگوں کو جسارت نہ ہو۔

شدید ضرورت یا واقعی مصلحت کے بغیر  افشا  نہیں کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200927

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں