بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کے مال میں زکاۃ کا حکم


سوال

1۔نا بالغ بچے یا بچی پر زکاۃ فرض نہیں تو کیا والدین کے پاس اگر کچھ رقم جمع ہے تو وہ اس رقم کا بچہ یا بچی کے نام کا سونا خرید کر رکھ لیں اور اس کو استعمال نہ کریں تو کیا اس سونے پر زکاۃ ہوگی ؟

2۔ اور نا بالغ پر زکاۃ  اگر نہیں ہوگی تو جب وہ بالغ ہو جائے گا تو جب سونا لیا ہے جب سے بالغ ہونے تک جتنے سال گزر گئے ان سب سالوں کی زکاۃ نکالنی ہوگی؟

جواب

1۔ اگر بچہ  نابالغ ہے اور والدیابچے کے ولی(سرپرست)نے بچے کے لیے   سونا بنوایا، چاہے وہ سونا بچے کی رقم سے بنایاجائے یاذاتی رقم سے ، وہ بچے کی ملکیت شمار ہوگی اور اس پر زکاۃ لازم نہیں۔

نیز اگر والدہ نے بچے کے لیے سونا بنوایا اور  سونا  اس کی ملکیت میں دے دیا ہے،ملکیت میں دینے کا مطلب یہ ہے کہ  اگر بچہ سمجھ دار ہے توسونا اس کی ملک میں دے دیا اور اگر ناسمجھ ہے تو  بچے کے سرپرست  کی ملکیت میں دےدیا،تو وہ سونا بچے کا شمار ہوگااوراس سونے کی زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ لیکن دونوں صورتوں میں بچے کی ملکیت ہوجانے کے بعد والدین کے لیے یہ سونا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

2۔بچے  کے بالغ ہونے کے بعد سال گزرنے پر زکاۃ  فقط ایک سال ہی کی زکاۃ نکالنالازم ہوگی ، بشرطیکہ سونا نصاب کے برابر ہو۔گزشتہ سالوں (یعنی نابالغی کی مدت میں جتنے سال اس کے قبضے میں وہ سونارہاان سالوں)کی زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں