بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میڈٰکل کی تعلیم کا حکم


سوال

بعض ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ موجودہ دور میں ڈاکٹری کی تعلیم اور پریکٹس کے لیے ڈلیوری کا آپریشن لازمی جز بنادیا گیا ہے، یعنی چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی ایسا آپریشن کرنا ہوگا، کیا اس شرط کے ہوتے ہوئے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنا مرد کے لیے جائز ہے؟ یا اس کے برعکس خاتون کے لیے مردوں کے علاج کی شرط ہے تو کیا عورت کے لیے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا اس شرط کی صورت میں جائز ہے؟

جواب

ہر  فیلڈ کا ڈاکٹر بننے کے لیے ڈیلیوری کا آپریشن لازمی ہونا،   اس بات کی تحقیق ضروری ہے!  البتہ جو ڈاکٹر زچہ و بچہ کی فیلڈ پڑھتے ہیں ان کے لیے لازمی ہو سکتا ہے۔

بہر حال جب اسی فیلڈ کی ڈاکٹرعورت موجود ہو تو نامحرم ڈاکٹر سے کرانا اور کرنا دونوں جائز نہیں، مرد ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ کسی عورت ڈاکٹر کی جانب راہ نمائی کردے، اور اگر کوئی عورت اس فیلڈ کی نہ ملے تو وہ علاج مرد ڈاکٹر سے کرانا بھی جائز ہے۔ سیکھنے میں بھی حکم یہی ہے کہ ضرورت پوری کرنے کے لیے جب اس مقصد کے لیے خواتین موجود ہوں تو مردووں کو اس فیلڈ کی تعلیم کی حاجت نہیں ۔

قواعد الفقه :

"إذا تعارض مفسدتان روعي أعظمهما ضرراً بارتکاب أخفهما".  (ص/۵۶ ، فقه النوازل :۴/۲۱۴ ، أحکام الجراحة)

الفتاوی الہندیة:

:امرأة أصابتها قرحة في موضع لایحل للرجل أن ینظر إلیه، لایحل أن ینظر إلیهما، لکن تعلم امرأة تداویها، فإن لم یجدوا امرأة تداویها ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت، وخیف علیها البلاء والوجع أو الهلاك، فإنه یستر منها کل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم یداویها الرجل ویغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بین ذوات المحارم وغیرهنّ، لأن النظر إلی العورة لایحل بسبب المحرمیة". (۵/۳۳۰ ، کتاب الکراهية، الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الخ)
رد المحتار :

"إذا کان المرض في سائر بدنها غیر الفرج یجوز النظر إلیه عند الدواء؛ لأنه موضع ضرورة، وإن کان في موضع الفرج، فینبغي أن یعلم امرأة تداویها، فإن لم توجد وخافوا علیها أن تهلك أو یصیبها وجع لاتحتمله یستروا منها کل شيء إلا موضع العلة، ثم یداویها الرجل، ویغضّ بصره ما استطاع إلا عن موضع العلة، ثم یداویها الرجل ویغضّ بصره ما استطاع إلا عن موضع الجرح". (۹/۴۵۳ ، الحظر والإباحة ، فصل في النظر والمسّ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200673

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں