بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میسج پر طلاق


سوال

میں نے دبئی سے فون پرایس ایم ایس کے ذریعے طلاق دی جس کے الفاظ یہ تھے: ’’ میں  ۔۔۔ ولد  ۔۔۔، اپنے ہوش وحواس میں ، ۔۔۔، ولد  ۔۔۔ کو طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں‘‘۔  اس صورتِ حال میں کیا طلاق ہو گئی یا نہیں؟  اور رجوع کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

ایس ایم ایس کے ذریعہ دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے اور  چوں کہ آپ نے اپنے میسج میں تین طلاق دی ہیں؛ لہذا آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،  اب رجوع جائز نہیں ہے، اور تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔ فی الفور علیحدگی لازم ہے، عدت گزار کر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 378):
"الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرًا ومعنونًا مثل ما يكتب إلى الغائب وغير موسومة أن لايكون مصدرًا ومعنونًا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لايمكن فهمه وقراءته، ففي غير المستبينة لايقع الطلاق وإن نوى وإن كانت مستبينةً لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا، وإن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة لاتخلو إما إن أرسل الطلاق بأن كتب "أما بعد فأنت طالق" فكلّما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں