بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹوں اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم اور ترکے میں مکان پر موبائل سگنل ٹاور کی حیثیت


سوال

مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ میرے ایک عزیز کا انتقال ہوگیا ہے۔ اپنے پیچھے انہوں نے ایک بیوہ، 2 بیٹے اور 4 بیٹیاں چھوڑی ہیں اور ترکہ میں ایک مکان جس کی مالیت 95لاکھ ہے چھوڑا ہے۔ اس مکان کی ایک منزل کرایہ پر ہے اور مکان کی چھت پر ایک موبائل سگنل ٹاور ہے جو کہ کمپنی نے کرایہ پر لگایا ہوا ہے، اور کمپنی اس کا کرایہ بنام مرحوم ہر ماہ دیتی ہے۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ مکان کی تقسیم کیسے ہوگی؟ اور کتنے روپے کس کس کے حصے میں آئیں گے ؟ نیز یہ بتادیں کہ جو منزل کرایہ پر ہے اس کا کیا ہوگا ؟ اور کیا اس کا کرایہ اور موبائل ٹاور کا کرایہ بھی ہر ماہ ورثاء میں تقسیم ہوتا رہے گا ؟ براۓ کرم جلد جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

ترکہ کی شرعی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات اور قرضہ جات کی ادائیگی کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعد ان کی کل جائیداد کے64حصے بناکرمرحوم  کی بیوہ کو  8  حصے اور ان کے ہر بیٹے کو14،14   حصے اور ہر بیٹی کو 7،7  حصہ ملیں گے۔اسی اعتبار سے مالیت تقسیم ہوگی؛ لہٰذا اس مکان میں سے بیوہ کو 1187500   ،  ہر بیٹے کو2078125   اور  ہر  بیٹی کو1039063 ملیں گے۔

 جب تک مذکورہ گھر تقسیم نہیں ہوتا تب تک سگنل ٹاور کے کرایہ میںٰ تمام ورثاء اپنے اپنے حصوں کے بقدر شریک  ہیں۔اور اگر تقسیم کے  بعد  کوئی وارث باقی ورثاء سے پورا گھر  بدل ادا کرکےلےلے تو جس کے حصہ میں گھر آئے گا  اس ٹاور کا کرایہ بھی اس کی  ملکیت ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201994

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں