والد نے اپنا مکان مرنے سے پہلے میری بہن کے نام کردیا تھا ، ہم چار بھائی ، ایک بہن اور میری والدہ ہیں، والد کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
شرعی اعتبار سے گفٹ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک گفٹ کرنے والا اپنی گفٹ کردہ چیز سے اپنا تصرف ختم کرکے اس کے قبضے میں نہ دے دے جسے گفٹ کیا ہے، نیز صرف نام کرنے سے بھی گفٹ مکمل نہیں ہوتا، بلکہ ایسی صورت میں اصل مالک ہی کی ملکیت باقی رہتی ہے، لہذا آپ کے والد نے اگر اپنا مکان مرنے سے پہلے آپ کی بہن کے نام کردیا تھا اورپھر وفات تک اسی مکان میں رہائش پذیر رہے تو مذکورہ مکان میں ملکیت بدستور والد کی باقی رہی، لہذا مذکورہ مکان والد مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوکر مرحوم کے تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔ تقسیم کی صورت یہ ہوگی کہ مرحوم کے کفن دفن کے اخراجات اور قرضہ جات کی ادائیگی کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی بقیہ کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کے72حصے کرکے مرحوم کی بیوہ کو 9 حصے، مرحوم کے ہر ایک بیٹے کےکو 14حصے ،اور بیٹی کو 7 حصے ملیں گے،یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحوم کی بیوہ کو 12/5فیصد، مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 19/4فیصد اور بیٹی کو9/7فیصدملے گا,ملحوظ رہے کہ مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ آپ کے والدمرحوم کے والدین ان کی زندگی میں وفات پا چکے ہوں ورنہ تقسیم مختلف ہوگی۔فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200789
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن