میراث کے اعتبار سےصلبی بیٹی کے احوال بتادیں!
صلبی بیٹی کے تین احوال ہیں:
۱)اگر میت کی صرف ایک بیٹی ہو اور کوئی بیٹا نہ ہو تو میت کے ترکہ میں سے اس بیٹی کو نصف (آدھا) حصہ ملے گا۔
۲)اگر میت کی بیٹیاں دو یا دو سے زیادہ ہوں اور کوئی بیٹا نہ ہوتو ان بیٹیوں کو ترکہ میں سے دو ثلث (یعنی دو تہائی) حصہ ملے گا، جتنی بھی بیٹیاں ہوں یہ دو تہائی حصہ سب میں برابر برابر تقسیم ہوجائے گا۔
( پہلی اور دوسری حالت میں اگر بیٹی/بیٹیوں کے علاوہ کوئی دوسرا وارث بالکل موجود نہ ہو تو باقی کا نصف یا ثلث حصہ بھی بیٹی/ بیٹیوں کو مل جائے گا)
۳)اگر میت کی بیٹی یا بیٹیوں کے ساتھ میت کا بیٹا بھی موجود ہو تو اس صورت میں بیٹی کے حصہ کی مقدار متعین نہیں ہوتی، بلکہ میت کے بیٹے کے ساتھ مل کر بیٹی بھی عصبہ (بالغیر) بن جاتی ہے، لہٰذا جس قدر حصہ ایک بیٹے کا بنتا ہے اس سے آدھا ہر بیٹی کا بنتا ہے۔ (السراجی فی المیراث (ص:۱۹) مکتبۃ البشریٰ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن