1) چھ بیٹے 2بیٹی اور ماں میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
2) اگر باپ نے زندگی میں اپنی کسی اولاد کوصرف گھرنام کردیایاساتھ میں رہائش بھی دے دی تو اس کا وراثت میں کوئی حصہ ہے؟
1۔ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ ادا کرنے کے بعد ترکہ کو 16حصوں تقسیم کرکے 2حصے بیوہ کو،2،2حصے ہربیٹے کو اورایک ایک حصہ ہربیٹی کو ملے گا۔
2۔اگر باپ نے اپنی زندگی میں اولاد میں سے کسی کےنام مکان کرادیا تھا، لیکن مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ نہیں دیا تھا تو یہ مکان بھی مرحوم کے ترکہ میں تقسیم ہوگا اور یہ وارث جس کے نام مکان تھا یہ بھی اس میں حصہ دار ہوگا ۔ اگر مکان مکمل مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ میں دے دیا تھا تو یہ مکان تو اس وارث کا ہوگیا، البتہ اس کا مزید حصہ ہو نے نہ ہونے کامدار اس بات پر ہے کہ والد نے یہ مکان دیتے وقت اس بات کی صراحت کی تھی کہ یہ مکان اس کی میراث کا حصہ ہے اور آئند ہ مزید کوئی حصہ نہیں ہوگا اور اس وارث نے بھی س پررضامندی کا اظہار کیا تھا تو اب اس کا مزید حصہ نہیں ہوگا، لیکن اگر مکان دیتے وقت ایسی کوئی صراحت، معاہدہ نہیں ہواتھا تو ایسی صورت میں یہ وارث بھی دیگر ورثاء کے ساتھ میراث میں شریک ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201060
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن