بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چھ بیٹوں اور دو بیٹیوں میں میراث کی تقسیم/ زندگی میں ایک وارث کے نام مکان کردیا تو بعد از وفات اس کا حصہ


سوال

1) چھ بیٹے  2بیٹی  اور ماں میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

2) اگر باپ نے زندگی میں اپنی کسی اولاد کوصرف گھرنام کردیایاساتھ میں رہائش بھی  دے دی تو اس کا وراثت میں کوئی حصہ ہے؟

جواب

1۔ مرحوم کے حقوقِ  متقدمہ ادا کرنے کے بعد ترکہ کو  16حصوں تقسیم کرکے 2حصے بیوہ کو،2،2حصے ہربیٹے کو اورایک ایک  حصہ ہربیٹی کو ملے گا۔

2۔اگر باپ نے اپنی زندگی میں اولاد میں سے کسی کےنام مکان کرادیا تھا، لیکن  مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ نہیں دیا تھا تو یہ مکان بھی مرحوم کے ترکہ میں تقسیم ہوگا  اور یہ وارث جس کے نام مکان تھا یہ بھی اس میں حصہ دار ہوگا ۔ اگر مکان مکمل مالکانہ حقوق کے ساتھ قبضہ میں دے دیا تھا تو یہ مکان تو اس وارث کا ہوگیا، البتہ اس کا مزید حصہ ہو نے نہ ہونے کامدار اس بات پر ہے کہ والد نے یہ مکان دیتے وقت اس بات کی صراحت کی تھی کہ یہ مکان اس کی  میراث کا حصہ ہے اور آئند ہ مزید کوئی حصہ نہیں ہوگا اور اس وارث نے بھی س پررضامندی کا اظہار کیا تھا تو اب اس کا مزید حصہ نہیں ہوگا، لیکن اگر مکان دیتے وقت ایسی کوئی صراحت، معاہدہ نہیں ہواتھا تو ایسی صورت میں یہ وارث بھی دیگر ورثاء کے ساتھ  میراث میں شریک ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں