بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث، مناسخہ دو بطن


سوال

 ایک شخص کا انتقال ہوا اس کے ورثا میں بیوہ چار بیٹیاں اور دو بیٹے والدین تھے ترکہ تقسیم ہونے سے پہلے میت کے والد کا بھی انتقال ہوگیا اب اس کے یعنی والد کے ورثا میں بیوہ 4 بیٹیان اور 3 بیٹے ہیں جوکہ میت اولی کے والدہ بہن بھائی ہوئے ۔ اب ترکہ کیسے تقسیم ہوگا کل ترکہ 18 لاکھ ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم کے کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلا بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو۱۹۲۰  حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ۲۴۰حصے مرحوم کی بیوہ کو، ۳۶۰ حصے مرحوم کی والدہ کو،۲۶۰ حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو، ۱۳۰ حصے مرحوم کی ہر بیٹی کو، ۵۶ حصے مرحوم کے ہر بھائی کو اور ۲۸ حصے مرحوم کی ہر بہن کو ملیں گے۔

۱۸ لاکھ روپے کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ ۱۸ لاکھ میں سے  225000 روپےمرحوم کی بیوہ کو، 337500 روپے  مرحوم کی والدہ کو،243750 روپے مرحوم کے ہر بیٹے کو، 121875 روپے مرحوم کی ہر بیٹی کو، 52500 روپے مرحوم کے ہر بھائی کو اور 26250 روپے مرحوم کی ہر بہن کو ملیں گے۔


فتوی نمبر : 144007200093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں