بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث: شوہر اور والدین


سوال

عورت کی وفات کے بعد اس کا جہیزکس کی ملکیت ہے، اور اس کی تقسیم کیسے ہوگی،  اور وارث میں کون کون شامل ہیں؟اور یاد رہے کے مرحوم کے والد اور والدہ ابھی زندہ ہیں اور ان کے 3 بھائی بھی ہیں اور شوہر بھی زندہ ہے!

جواب

عورت کی وفات کے بعد اس کا جہیز اس کا ترکہ کہلائے گا اور  تمام شرعی ورثاء کے درمیان میراث کے ضابطہ شرعی کے موافق تقسیم کیا جائے گا، صورتِ مسئولہ میں مرحومہ عورت کے والدین اور شوہر اس کے وارث ہیں اور اگر مرحومہ کی کوئی اولاد ہو تو وہ بھی وارث بنے گی، اگر مرحومہ کی کوئی اولاد نہیں ہے تو مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو سب سے پہلے کل جائیداد میں سے قرضہ ادا کیا جائے، پھر اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد  مرحومہ کہ کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چھ (۶) حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے تین حصے مرحومہ کے شوہر کو، ایک حصہ مرحومہ کی والدہ کو اور دو حصے مرحومہ کے والد کو ملیں گے۔

فیصد کے اعتبار سے مرحومہ کی جائیداد میں سے ۱۰۰ فیصد میں سے 50 فیصد مرحومہ کے شوہر کو، 16.66 فیصد مرحومہ کی والدہ کو اور  33.33 فیصد مرحومہ کے والد کو ملیں گے۔

تقسیم کا یہ طریقہ اس صورت میں ہے جب کہ مرحومہ کی کوئی اولاد نہ ہو، اگر مرحومہ کی کوئی اولاد بھی ہو تو دوبارہ وضاحت کے ساتھ سوال بھیج کر حکم معلوم کرلیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 772):
"(وللأم) ثلاثة أحوال (السدس مع أحدهما أو مع اثنين من الأخوة أو) من (الأخوات) فصاعدًا من أي جهة كانا ولو مختلطين والثلث عند عدمهما وثلث الباقي مع الأب وأحد الزوجين".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 781):
"(كالإخوة والأخوات) فإنهم يحجبون بالأب حجب حرمان (ويحجبون الأم من الثلث إلى السدس) حجب نقصان".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں