بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بھائی، ایک بہن، ایک لے پالک بیٹی کے حوالے سے میراث کی تقسیم


سوال

بندہ فوت ہوا اس کی جائیداد دو بھائیوں ایک بہن اور بیوی میں تقسیم کرنی ہے؛ کیوں کہ اولاد نہیں ہے،  اپنی بہن اور بیوی کے بھائی کی ایک بیٹی بھی لی ہوئی ہے،  مطلب ایک لے پالک بیٹی بھی ہے، حصے بتا دیجیے!

جواب

فوت ہونے والے مذکورہ شخص کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ،  اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اسے منہا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ترکہ کے ایک تہائی حصے میں سے اسے ادا کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو بیس (۲۰) حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے پانچ (۵) حصے مرحوم کی بیوہ کو، چھ، چھ حصے مرحوم کے ہر ایک بھائی کو اور تین حصے مرحوم کی بہن کو ملیں گے،مرحوم کی لے پالک (منہ بولی ) بیٹی کا مرحوم کے ترکہ میں شرعاً  کوئی حصہ نہیں ہے۔

فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 25 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 30 فیصد مرحوم کے ہر بھائی کو اور 15 فیصد مرحوم کی بہن کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ مذکورہ تقسیم اس صورت میں جب مرحوم کے والدین میں سے کوئی حیات نہ ہو۔ اگر والدین میں سے کوئی حیات ہو تو تقسیم مختلف ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں