بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میت یونین کمیٹی کا شرعی حکم


سوال

میں دبئی میں ہوں،  ادھر لوگوں نے  ایک یونین بنائی ہے کہ اگر کوئی آدمی یونین میں سے وفات پا گیا تو  سارے یونین والے 15۔    15  درھم جمع کرتے ہیں اور اس کے    ورثاء  کو دے دیتے ہیں اور اس کی  مدمیں اس مردے کے ورثاء کو 150000 تک درھم مل جاتے ہیں۔  اور یہ یونین کے ہر فرد پر دینا لازم ہوتا ہے۔  اور اگر یونین  میں کوئی فرد ملک چلا گیا اور چھ ماہ تک واپس نہیں آیا اس کو کچھ نہیں ملتا، اگر چہ بعد میں وہ مر بھی جائے۔

 اس میں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی آدمی پانچ چھ مرتبہ پیسے جمع کرکے مر جاتا ہے اور اسے 150000 مل جاتے ہیں اور کوئی آدمی ساری زندگی جمع  کرتا ہے اور دبئی میں مرتا نہیں،  اسے ایک درہم بھی نہیں ملتا ہے۔  اس کے جواز  یا عدم جواز کے بارے میں بتائیں دلیل سے!

نوٹ:  جو  آدمی یہ پیسہ تھوڑا لیٹ کردے  یا ایک  دو مرتبہ جمع نہ کرے اس کو جرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ کمیٹی کا ممبر بننا شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کہ کمیٹی کا ممبر بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد، چاہے امیر ہو یا غریب، ہر ماہ ایک مخصوص رقم کمیٹی میں جمع کرے،اگر وہ یہ رقم جمع نہیں کراتا تو اُسے کمیٹی سے خارج کردیا جاتا ہے، پھر کمیٹی اس کو وہ سہولیات فراہم نہیں کرتی جو چندہ دینے والے ممبران کو مہیا کرتی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کمیٹی کی بنیاد ’’امدادِ باہمی‘‘ پر نہیں، بلکہ اس کا مقصد ہرممبر کو اس کی جمع کردہ رقم کے بدلے سہولیات  فراہم کرنا ہے، یہ سہولیات اس کی جمع کردہ رقم کی نسبت سے کبھی کم اور کبھی زیادہ ہوسکتی ہیں، اور کبھی بالکل نہیں ملتیں، جیسا کہ سوال میں مذکور بھی ہے تو  یہ معاملہ واضح طور پر قمار (جوا)کے مشابہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

 نیز کمیٹی کا ممبر اگر رقم جمع کرانے میں تاخیر کرے تو اس پر جرمانہ بھی لگایا جاتا ہے، یہ مالی جرمانہ ہے جو ناجائز ہے اور وہ ممبر مجبوراً  یہ رقم جمع کراتا ہے اس میں خوش دلی کا عنصر مفقود ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ مال استعمال کرنے والے کے لیے حلال طیب نہیں ہوتا، کیوں کہ حدیث شریف میں ہے کہ کسی مسلمان کا مال دوسرے مسلمان کے لیے صرف اس کی دلی خوشی اور رضامندی کی صورت میں حلال ہے۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کے ترجمان رسالہ ماہنامہ بینات کا مضمون ملاحظہ فرمائیں :

میت کی تجہیز و تکفین کے لیے قائم کمیٹیوں کی شرعی حیثیت


فتوی نمبر : 144012200660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں