بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مہر کی ادائیگی تھوڑی تھوڑی ہوسکتی ہے؟


سوال

کیا بیوی کو شوہر حقِ مہر تھوڑا تھوڑا کر کے دے سکتا ہے یا اکٹھے دینا ضروری ہے؟

جواب

مہر کی دو قسمیں ہیں:  ایک معجل اور دوسرا مؤجل۔  معجل سے مراد وہ مہر ہوتا ہے جس کا ادا کرنا نکاح کے فوری بعد ذمہ میں واجب ہوجاتا ہے اور بیوی کو نکاح کے فوری بعد اس کے مطالبہ کا پورا حق حاصل  ہوتا ہے، جب کہ مؤجل سے مراد وہ مہر ہوتا ہے جس کی ادائیگی نکاح کے بعد فوری واجب نہ ہو، بلکہ اس کی ادائیگی کے لیے کوئی خاص میعاد (وقت) مقرر کی گئی ہو یا اس کی ادائیگی کو مستقبل میں بیوی کے مطالبے پر موقوف رکھا گیا ہو،  اگر کوئی خاص میعاد مقرر کی گئی ہو تو بیوی کو اس مقررہ وقت کے آنے سے پہلے اس مہر کے مطالبے کا حق نہیں ہوتا، اور اگر بیوی کے مطالبہ پر موقوف رکھا گیا ہو تو بیوی جب بھی مطالبہ کرے گی اس وقت شوہر کے ذمہ یہ مہر ادا کرنا لازم ہوجائے گا، لیکن   اگر مہر مؤجل کے لیے نہ تو کوئی خاص میعاد رکھی گئی ہو یا نہ ہی بیوی کے مطالبہ کو میعاد بنایا گیا ہو تو پھر اس صورت میں اس کی ادائیگی طلاق یا موت کی وجہ سے فرقت کے وقت لازم ہوگی۔

مہر کا معجل یا مؤجل مقرر کرنا زوجین کی آپس کی رضامندی پر موقوف ہوتا ہے، چاہے سارا مہر معجل مقرر کیا جائے، چاہے سارا کا سارا مؤجل مقرر کیا جائے اور چاہے تو مہر کا کچھ حصہ  معجل طے کیا جائے اور کچھ حصہ مؤجل طے کیا جائے۔ اسی طرح معجل ہونے کی صورت میں یا مؤجل کا وقت آجانے کی صورت میں بیوی تھوڑا تھوڑا کرکے مہر وصول کرنے پر بطیبِ خاطر راضی ہو تو چوں کہ یہ بیوی کا حق ہے؛ لہٰذا شوہر اس طرح بھی مہر ادا کرسکتاہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں