بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر معاف کرنے کے بعد دوبارہ مطالبہ کرنا


سوال

 زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور جو حقِ مہر معجل ہے جو کہ 3000 روپے نقد 3 تولہ طلائی  زیورات ہیں پہلے ہی ادا کر چکا ہے، جب کہ گھر کے حصہ کے عوض 4 لاکھ روپے نکاح کے وقت لکھوائے گئے تھے کہ عند ا لطلب ادا کرے گا۔ یہ رقم بیوی  پہلے کئی مرتبہ زبانی معاف کر چکی ہے۔سوال یہ ہے کہ بیوی اس معاف کی ہوئی  رقم کااب تقاضا کر رہی ہے، کیا شوہر پر اس کی ادائیگی  بنتی ہے یا نہیں؟ اگر بنتی ہے تو شوہر جو کہ غریب ہے یک مشت اتنی رقم ادا نہیں کر سکتا۔ آیا وہ ماہانہ 3 ہزار یا 5 ہزار کر کے ادا کر سکتا ہے؟

جواب

مہر عورت کا حق ہے، عورت اپنی خوش دلی سے اپنا پورا  مہر یا مہر کا کچھ حصہ معاف کر دے تو معاف ہو جاتا ہے، لہذا اگر زید کی بیوی نے چار لاکھ بغیر کسی جبر واکراہ کے زبانی معاف کردیے تھے تو اب دوبارہ اس کو اس رقم کے مطالبہ کا حق نہیں ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 295):
’’ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عيناً كان أو ديناً، وبعده إذا كان عيناً‘‘.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 113):
’’(وصح حطها) لكله أو بعضه (عنه) قبل أو لا، ويرتد بالرد، كما في البحر‘‘. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں