بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مکروہ اوقات میں قضا نمازیں پڑھنے کا حکم


سوال

کیا قضا نمازیں، مکروہ اوقات یعنی طلوع، غروب اور زوال کے وقت اور فجر اور عصر کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

طلوعِ  آفتاب ، غروبِ آفتاب اور زوال کے وقت قضا نمازیں پڑھنا جائز نہیں،  لیکن فجر کے بعد طلوعِ آفتاب سے پہلے اور عصر کے بعد سورج زرد ہونے سے پہلے کے وقت میں قضا نمازیں پڑھنا جائز ہے، البتہ ان دونوں اوقات میں چوں کہ نوافل پڑھنا منع ہے، اس لیے ان دو اوقات میں قضا نمازیں عام جگہوں (مسجد وغیرہ) میں لوگوں کے سامنے پڑھنے کے بجائے گھر میں یا   تنہائی میں پڑھنا چاہیے، تاکہ فرض نمازوں  کے قضا کرنے کا گناہ لوگوں کے سامنے ظاہر نہ ہو؛ کیوں کہ شریعت میں اپنے گناہوں کا اظہار  بھی منع ہے۔  

"(وَكُرِهَ نَفْلٌ) قَصْدًا  وَلَوْ تَحِيَّةَ مَسْجِدٍ (وَكُلُّ مَا كَانَ وَاجِبًا) لَا لِعَيْنِهِ بَلْ (لِغَيْرِهِ) وَهُوَ مَا يَتَوَقَّفُ وُجُوبُهُ عَلَى فِعْلِهِ (كَمَنْذُورٍ، وَرَكْعَتَيْ طَوَافٍ) وَسَجْدَتَيْ سَهْوٍ (وَاَلَّذِي شَرَعَ فِيهِ) فِي وَقْتٍ مُسْتَحَبٍّ أَوْ مَكْرُوهٍ (ثُمَّ أَفْسَدَهُ وَ) لَوْ سُنَّةَ الْفَجْرِ (بَعْدَ صَلَاةِ فَجْرٍ وَ) صَلَاةِ (عَصْرٍ) وَلَوْ الْمَجْمُوعَةُ بِعَرَفَةَ (لَا) يُكْرَهُ (قَضَاءُ فَائِتَةٍ وَ) لَوْ وِتْرًا أَوْ (سَجْدَةَ تِلَاوَةٍ وَصَلَاةَ جِنَازَةٍ وَكَذَا) الْحُكْمُ مِنْ كَرَاهَةِ نَفْلٍ وَوَاجِبٍ لِغَيْرِهِ لَا فَرْضٍ وَوَاجِبٍ لِعَيْنِهِ (بَعْدَ طُلُوعِ فَجْرٍ سِوَى سُنَّتِهِ) لِشَغْلِ الْوَقْتِ بِهِ  تَقْدِيرًا، حَتَّى لَوْ نَوَى تَطَوُّعًا كَانَ سُنَّةَ الْفَجْرِ بِلَا تَعْيِينٍ". [الدر مع الرد :  ١/ ٣٧٤-٣٧٦] فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں