بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملزم یا اس کے وکیل کابرضا و خوشی رقم دینا


سوال

میں ایک کورٹ میں سرکاری ملازم ہوں، یہاں کورٹ سے اگر کوئی ملزم بری ہوتا ہے تو ملزم خود یا اس کا وکیل اپنی خوشی سے پیسے دے جاتا ہے ، میں نہیں مانگتا، کیا یہ پیسہ لینا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

اگر ملزم یا س کے وکیل کی کسی ناجائز معاملہ میں مد د نہ کی جائے اور وہ اپنی رضا و خوشی سے مقدمہ سے بری ہونے پر کچھ رقم دے دیں تو اس کے لینے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ حکومت اور متعلقہ حکام کی طرف سے اس رقم کے لینے کی ممانعت نہ ہو ، اگر ملزم یا اس کے وکیل کی کسی ناجائز معاملہ میں کسی بھی قسم کی معمولی سے معمولی مدد کی گئی تو یہ رقم لینا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح اگر  متعلقہ حکام نے اپنے ملازمین کو اس طرح کی رقوم لینے سے منع کیا ہے تو یہ رقم لینا ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں