بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقدس اوراق کے تلف کرنے کی صورت


سوال

شادی کارڈ اوراس کے علاوہ اوربہت سی چیزوں پر اللہ کانام ہوتاہے،ان چیزوں کاہم کیاکریں؟اگرجلاسکتے ہیں توراکھ کاکیاکریں؟اگرسمندرمیں ڈالتے ہیں تووہ کناروں پرآجاتے ہیں۔

جواب

اس طرح کے مقدس اوراق کے متعلق بہترصورت اوراحتیاط کاتقاضایہی ہے کہ یاتوانہیں کسی کپڑے میں لپیٹ کرمحفوظ مقام پر دفن کردیاجائے، اگر دفنانامشکل ہوتوغیرآبادکنویں یاسمندرمیں ڈال دیاجائے،اوربصورت مجبوری انہیں جلاکران کی راکھ سمندرمیں بہادی جائے، یا پانی میں ملاکرکسی ایسی پاک جگہ پرڈال دیں جہاں لوگوں کاگزرنہ ہوتاہویعنی پاؤں پڑنے کااندیشہ نہ ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء .

( قوله الكتب إلخ ) هذه المسائل من هنا إلى النظم كلها مأخوذة من المجتبى كما يأتي العزو إليه ( قوله كما في الأنبياء ) كذا في غالب النسخ وفي بعضها كما في الأشباه لكن عبارة المجتبى والدفن أحسن كما في الأنبياء والأولياء إذا ماتوا ، وكذا جميع الكتب إذا بليت وخرجت عن الانتفاع بها ا هـ .

يعني أن الدفن ليس فيه إخلال بالتعظيم ، لأن أفضل الناس يدفنون .

وفي الذخيرة : المصحف إذا صار خلقا وتعذر القراءة منه لا يحرق بالنار إليه أشار محمد وبه نأخذ ، ولا يكره دفنه ، وينبغي أن يلف بخرقة طاهرة ، ويلحد له لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه ، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف وإن شاء غسله بالماء أو وضعه في موضع طاهر لا تصل إليه يد محدث ولا غبار ، ولا قذر تعظيما لكلام الله عز وجل ا هـ .(6/423،ط:سعید)


فتوی نمبر : 143801200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں